یہ کیا کہ سب سے بیاں , دل کی حالتیں کرنی
فراز !! تجھ کو نہ آئیں , محبتیں کرنی
یہ قرب کیا ھے ، کہ تُو سامنے ھے اور ھمیں ؟؟
شمار ابھی سے جدائی کی ، ساعتیں کرنی
کوئی خدا ھو کے پتھر ، جسے بھی ھم چاھیں
تمام عمر اُسی کی عبادتیں کرنی
سب اپنے اپنے قرینے سے ھیں منتظر اُس کے
کسی کو شکر ، کسی کو شکائتیں کرنی
ھم اپنے دل سے ھیں مجبُور ، اور لوگوں کو
ذرا سی بات پہ برپا قیامتیں کرنی
ملیں جب اُن سے تو ، مبہم سی گفتگو کرنی
پھر اپنے آپ سے سو سو وضاحتیں کرنی
یہ لوگ کیسے مگر دشمنی نباھتے ھیں ؟؟
ھمیں تو راس نہ آئیں ، محبتیں کرنی
کبھی فراز ، نئے موسموں میں رو دینا
کبھی تلاش پرانی رفاقتیں کرنی
احمد فراز
Leave a Comment