Skip to content

Tag: Zain Shakeel

Zain Shakeel

آنکھوں سے ہی بتلائیں گے ! جس کا قصّہ پوچھے گا

آنکھوں سے ہی بتلائیں گے ! جس کا قصّہ پوچھے گا
ہم تو چُپ کے پِیر ہیں اب تُو ہم سے کیا کیا پوچھے گا ؟

رَگ رَگ اندر عشق ہے کتنا ؟ سب پیشانی جانتی ہے
کچی نیّت باندھنے والو ! تم کو سجدہ پوچھے گا

سرخ آنکھوں پر بات تو ہو گی! دیکھو یار زمانہ ہے
جب بتلا نہیں سکتی ہو تو ! مت رو ! ورنہ پوچھے گا

اتنی پردہ دار اذیت کیوں چپ رہ کر کاٹتے ہو ؟
چاہے مجھ سے درد نہ پوچھے لیکن پردہ پوچھے گا

میں بھی خود ہی اک دن اپنا نام اور شکل گنوا دوں گا
تُو بھی کون سا ان گلیوں میں آ کر میرا پوچھے گا

آپ ملے تو اس ملنے میں ہم یہ بات ہی بھول گئے
اک دن آپ کا ہجر بھی ہم کو اچھا خاصا پوچھے گا

ہم سے ہمارا چھوڑ کے اِس کا، اُس کا، سب کا پوچھ لیا
سوچ رہے ہیں اب وہ ہم سے جانے کس کا پوچھے گا

چھوڑ دِلا ! تُو اِن لوگوں کی باتوں سے بے چین نہ ہو
اِن کی آگے خیر نہیں ہے ! اِن کو اللہ پوچھے گا

جس دن آپ نے اس دنیا سے دور کہیں جا بسنا ہے
زین اسی دن سکھ بھی آپ کے گھر کا رستہ پوچھے گا

زین شکیل

Leave a Comment

دعا کرو گے تو حرفِ دعا نہیں ملنا

دعا کرو گے تو حرفِ دعا نہیں ملنا
محبتوں کا اگر سلسلہ نہیں ملنا

تمھیں دِکھانے ہیں کچھ زخم جو نہیں بھرنے
یقیں کرو کہ ہمیں بے وجہ نہیں ملنا

یہ اب جو تم بڑے بے خوف ہو کے پھرتے ہو
جو ہم نہ ہوں گے، تمھیں حوصلہ نہیں ملنا

میں چل رہا ہوں تمھارے بغیر بھی دیکھو
مجھے لگا تھا کہ اب راستہ نہیں ملنا

میں بانجھ پیڑ ہوں، مجھ پر ثمر نہیں آتے
بہت کہا تھا تجھے بھی صلہ نہیں ملنا

جہاں بچھڑتے ہوئے نم ہوئیں تری آنکھیں
کبھی دوبارہ تجھے اُس جگہ نہیں ملنا

مرے نصیب میں یہ بھی لکھا ہے آخر پر
“تجھے نصیب کا کچھ بھی لکھا نہیں ملنا”

بہت کٹھن ہے، مگر میں نے سوچ رکھا ہے
کسی بھی طور تجھے بے گلہ نہیں ملنا

وہ کس یقین سے کہتا تھا، زین! میرے بعد
تجھے بھی مجھ سا کوئی دوسرا نہیں ملنا

زین شکیل

Leave a Comment
%d bloggers like this: