Skip to content

Tag: Akhtar Shirani

Akhtar Shirani

کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں

کام آ سکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں
اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں

مجھ کو یہ اعتراف دعاؤں میں ہے اثر
جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں

اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم
نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں

ظلمت بدوش ہے مری دنیائے عاشقی
تاروں کی مشعلے نہ چرائیں تو کیا کریں

شب بھر تو ان کی یاد میں تارے گنا کئے
تارے سے دن کو بھی نظر آئیں تو کیا کریں

عہد طرب کی یاد میں رویا کئے بہت
اب مسکرا کے بھول نہ جائیں تو کیا کریں

اب جی میں ہے کہ ان کو بھلا کر ہی دیکھ لیں
وہ بار بار یاد جو آئیں تو کیا کریں

وعدے کے اعتبار میں تسکین دل تو ہے
اب پھر وہی فریب نہ کھائیں تو کیا کریں

ترک وفا بھی جرم محبت سہی مگر
ملنے لگیں وفا کی سزائیں تو کیا کریں

اختر شیرانی

Leave a Comment

مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو​

مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو​
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو​

آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول​
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو​

ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر​
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو ​

مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!​
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو ​

ہونے کو ہے طُلوع، صبَاحِ شبِ وصال!​
بُجھنے کو ہے چراغِ شبِسْتانِ آرزُو​

اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!​
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو​

آنکھوں سے جُوئے خُوں ہے روَاں، دل ہے داغ داغ​
دیکھے کوئی، بہارِ گُلِستانِ آرزُو​

دل میں نِشاطِ رفتہ کی دُھنْدلی سی یاد ہے!​
یا شمْعِ وصْل ہے، تہِ دامانِ آرزُو​

اختر کو زندگی کا بھروسا نہیں رہا​
جب سے، لُٹا چُکے سَروسامانِ آرزُو​

اختر شیرانی

Leave a Comment
%d bloggers like this: