Skip to content

Tag: Sarwat Hussain

Sarwat Hussain

جانے اس نے کیا دیکھا شہر کے منارے میں


جانے اس نے کیا دیکھا شہر کے منارے میں
پھر سے ہو گیا شامل زندگی کے دھارے میں

اسم بھول بیٹھے ہم جسم بھول بیٹھے ہم
وہ ہمیں ملی یارو رات اک ستارے میں

اپنے اپنے گھر جا کر سکھ کی نیند سو جائیں
تو نہیں خسارے میں میں نہیں خسارے میں

میں نے دس برس پہلے جس کا نام رکھا تھا
کام کر رہی ہوگی جانے کس ادارے میں

موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروتؔ
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں

ثروتؔ حسین

Leave a Comment

کسی نے کیا وجود پہ

کسی نے کیا وجود پہ جھیلی ہوئی ہے رات
مرے تمام کرب سے کھیلی ہوئی ہے رات

اماوس میں چاند دور کہیں پہ چھپ گیا
اس پل پھر آسماں کی سہیلی ہوئی ہے رات

دن کے اجالے میں چھپ ہی نہیں سکیں
ایسے گناہ سمیٹ پہیلی ہوئی ہے رات

دیوار شب کے پار لمس کی عنایتیں
مانند گلاب عطر وچنبیلی ہوئی ہے رات

دن بھر وصل کی آہٹیں دل کو سنائی دیں
غم ہجر میں کسی نے دھکیلی ہوئی ہے رات

ثروت

Leave a Comment
%d bloggers like this: