Skip to content

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا
کسی خشک خاک کے ڈھیر پر
یا کسی مکاں کی منڈیر پر
دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا
جہاں لوگ ہوں ، اُسے چھوڑ کر
کسی راہ پر ، کسی موڑ پر
دلِ گمشدہ ! کبھی مِل ذرا
مجھے وقت دے ، میری بات سُن
میری حالتوں کو تو دیکھ لے
مجھے اپنا حال بتا کبھی
کبھی پاس آ ! کبھی مِل سہی
میرا حال پوچھ ! بتا مجھے
میرے کس گناہ کی سزا ھے یہ…؟
تُو جنون ساز بھی خود بنا
میری وجہِ عشق یقیں تیرا
مِلا یار بھی تو ، ترے سبب
وہ گیا تو ، تُو بھی چلا گیا؟؟؟
دِلِ گمشدہ؟ یہ وفا ھے کیا؟
اِسے کس ادا میں لکھوں بتا؟
اِسے قسمتوں کا ثمر لکھوں؟
یا لکھوں میں اِس کو دغا، سزا؟
!دِلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا

Published inSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: