Skip to content

Tag: Bahadur Shah Zafar

Bahadur Shah Zafar

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں

لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں

کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں

کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں

بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں

کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں

بہادر شاہ ظفر

Leave a Comment

مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا

مجھے افسرِ شاہانہ بنایا ہوتا
یا مرا تاج گدایانہ بنایا ہوتا

اپنا دیوانہ بنایا مجھے ہوتا،تو نے
کیوں خرد مند بنایا،نہ بنایا ہوتا

خاکساری کے لیے گرچہ بنایا تھا مجھے
کاش خاک درِ جانانہ بنایا ہوتا

تشنہ عشق کا گر ظرف دیا تھا مجھ کو
عمر کا تنگ نہ پیمانہ بنایا ہوتا

دلِ صد چاک بنایا تو بلا سے لیکن
زلفِ مشکیں کا تیرے شانہ بنایا ہوتا

شُعلہٕ حسن چمن میں نہ دکھایا اُس نے
ورنہ بُل بُل کو بھی پروانہ بنایا ہوتا

روز معمورہٕ دنیا میں خرابی ہے ظفر
ایسی بستی کو تو ویرانہ بنایا ہوتا

بہادر شاہ ظفر

Leave a Comment

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں

نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں

نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں

مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا

جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں

پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں

کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں

نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں

جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں

میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا

میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں

نہ میں ظفرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں ظفرؔ ان کا رقیب ہوں

جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
بہادر شاہ ظفر

Leave a Comment
%d bloggers like this: