Skip to content

Tag: Meesam Ali Agha

Meesam Ali Agha

میں ہوش میں نہیں رہا تھا اور بٙک گیا

میں ہوش میں نہیں رہا تھا اور بٙک گیا
تُجھ کو تو پورا ہوش تھا تُو کیوں بہک گیا
سانسوں میں ساری رات ہی خوشبو بھری رہی
کس کا خیال آیا کہ کمرہ مہک گیا
یہ بھی تو اِک طرح سے ہے توہین عشق کی
اُجڑا تو ایک مرتبہ تُجھ پر بھی شک گیا
اِس شہر میں تو کوئی مجھے جانتا نہیں
یہ پھول کون کیوں مری کھڑکی میں رکھ گیا
وہ کر رہا تھا فون پہ لہجہ بدل کے بات
پھر ایک دم سے ضبط کا دریا چھلک گیا
پچھلی محبتوں پہ بہت دیر تک ہنسا
میں اپنے ساتھ آج بڑی دُور تک گیا
وہ جس کو بھول بھال کے دُنیا کے ہو گئے
دیکھا اُسےتو آج بھی یہ دل دھڑک گیا
تُو نے تو مُڑ کے دفعتاً دیکھا تھا اِک نظر
پھر اُس کے بعد ہر کوئی رستہ بھٹک گیا
بستر سمیٹ لو پری زُلفوں کو باندھ لو
سورج طلوعِ صبح کی کوشش میں تھک گیا
میثم علی آغا

Leave a Comment

سونے کا ڈھیر بیچ کے مٹی خرید لی

سونے کا ڈھیر بیچ کے مٹی خرید لی
بھوکی نے جسم بیچ کے روٹی خرید لی

میں کہتا ہی رہا مِرے بیٹے زمیں نہ بیچ
پاگل نے ماں کو بیچ کے گاڑی خرید لی

اب گاوں آنے جانے کے بھی سلسلے گئے
بھائی نے شہر میں نئی کوٹھی خرید لی

ہاری نے سارا سُود ہی یٙک مُشت دے دیا
مالک نے کچھ ہزار میں لڑکی خرید لی

میں جیب خرچ کے لئے دیتا رہا مگر
بیٹی نے پیسے جوڑ کے چُنی خرید لی

میلے میں جیب کٹ گئی لیکن یہ شکر ہے
بابا کے واسطے نئی پگڑی خرید لی

اب اِس بڑھاپے میں بھلا کیا وقت دیکھنا
میں نے گھڑی کو بیچ کر جوتی خرید لی

مُتشاعرہ پہ کس لئے ہیں اُنگلیاں اُٹھی
شاعر نے اپنی شاعری بیچی، خرید لی

بیٹی نے پہلی عید پر مانگی تھی مان سے
بوڑھے نے خُون بیچ کر مہندی خرید لی

میثم علی آغا

Leave a Comment
%d bloggers like this: