Skip to content

عِشق کی داستان ھے ، پیارے

عِشق کی داستان ھے ، پیارے
اپنی اپنی زبان ھے ، پیارے

کل تک اے درد یہ تپاک نہ تھا
آج کیوں مہربان ھے ، پیارے

اُس کا کیا کیجیے جو لب نہ کھلیں ؟؟
یوں تو منہ میں زبان ھے ، پیارے

یہ تغافل بھی ھے نگاہ آمیز
اِس میں بھی ایک شان ھے ، پیارے

جس نے اے دل دیا ھے اپنا غم
اُس سے تُو بدگمان ھے ، پیارے ؟؟

میرے اَشکوں میں اھتمام نہ دیکھ
عاشقی کی زبان ھے ، پیارے۔

ھم زمانے سے انتقام تو لیں
اِک حسین درمیان ھے ، پیارے

عشق کی ایک ایک نادانی
علم و حکمت کی جان ھے ، پیارے۔

تُو نہیں ، میں ھُوں ، میں نہیں ، تُو ھے
اب کچھ ایسا گمان ھے ، پیارے

کہنے سننے میں جو نہیں آتی
وہ بھی اِک داستان ھے ، پیارے

رکھ قدم پُھونک پُھونک کر ناداں
ذرے ذرے میں جان ھے ، پیارے

تیری برھم خرامیوں کی قسم
دل بہت سخت جان ھے ، پیارے

ھاں , تیرے عہد میں ، جِگر کے سِوا
ھر کوئی شادمان ھے ، پیارے

”جگر مُراد آبادی“

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: