Skip to content

ڈوب کر دیکھ لے کبھوٗ مجھ میں

ڈوب کر دیکھ لے کبھوٗ مجھ میں
کس کی خوشبوٗ ہے کوٗ بہ کوٗ مجھ میں

ہر گھڑی محوِ گفتگوٗ مجھ میں
کون در آیا خوش گلوٗ مجھ میں

کتنی سمٹی ہوئی مری ہستی
کتنا پھیلا ہوا ہے توٗ مجھ میں

اُن کو تیرے سراغ سے ہے غرَض
اور دیکھیں گے کیا عدوٗ مجھ میں

گھُٹنے لگتا ہے دَم مسرّت کا
درد ہوتا ہے سرخ روٗ مجھ میں

اب کہاں وہ زبانِ خلق میں بات
کیجیے میری جستجوٗ مجھ میں

کب نہ تھا چاک دامنِ احوال
کب نہ تھی حاجتِ رفوٗ مجھ میں

خوب صورت حیات لگنے لگی
بس گیا جب وہ خوب روٗ مجھ میں

آسماں میں رواں دواں خورشید
تجھ سے ملنے کی آرزوٗ مجھ میں

سہمے سہمے خرَد کے بال و پر
چل رہی ہے جنوٗں کی لوٗ مجھ میں

کس کی چاہت کی فاختہ راغبؔ
اڑتی رہتی ہے چار سوٗ مجھ میں

افتخار راغبؔ

Published inGazals

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: