Skip to content

Tag: Abbas Tabish

Abbas Tabish

‏قہوہ خانے میں دھواں بن کے سمائے ہوئے لوگ

‏قہوہ خانے میں دھواں بن کے سمائے ہوئے لوگ
جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائے ہوئے لوگ

تُو بھی چاہے تو نہ چھوڑیں گے حکومت دل کی
ہم ہیں مسند پہ ترے غم کو بٹھائے ہوئے لوگ

اپنا مقسوم ہے گلیوں کی ہوا ہو جانا
یار، ہم ہیں کسی محفل سےاٹھائے ہوئے لوگ

‏نام تو نام مجھے شکل بھی اب یاد نہیں
ہائے وہ لوگ، وہ اعصاب پہ چھائے ہوئے لوگ

آنکھ نے بور اٹھایا ہے درختوں کی طرح
یاد آتے ہیں اِسی رت میں بُھلائے ہوئے لوگ

حاکمِ شہر کو معلوم ہوا ہے تابش
جمع ہوتے ہیں کہیں چند ستائے ہوئے لوگ

عباس تابش

Leave a Comment

‏اسی لئے تو کسی کو بتانے والا نہیں

‏اسی لئے تو کسی کو بتانے والا نہیں
کہ تیرا میرا تعلق زمانے والا نہیں

برے لگیں نہ ہمیں کیوں یہ خوبصورت لوگ
کہ ان میں کوئی مرا غم بٹانے والا نہیں

میں اس لئے تجھے بانہوں میں بھرنا چاہتا ہوں
مجھے پتہ ہے تو لاہور آنے والا نہیں

عباس تابش

Leave a Comment

مِرےدِل کےبَست وکُشاد میں یہ نمُودکیسی نمُوکی ہے

مِرےدِل کےبَست وکُشاد میں یہ نمُودکیسی نمُوکی ہے
کبھی ایک دجلہ ہےخُون کا،کبھی ایک بُوندلہُو کی ہے

کبھی چاکِ خوُں سے چِپک گیا ، کبھی خار خار پُرو لِیا
مِرےبخیہ گرنہ ہُوں مُعترض،کہ یہ شکل بھی تورفوُکی ہے

نہ بہار اُن کی بہار ہے، نہ وہ آشیاں کے، نہ وہ باغ کے !
جنھیں ذکر،قیدوقفس کاہے،جنھیں فکر،طوق وگلُوکی ہے

یہی رہگُزر ہے بہار کی، یہی راستہ ہے بہار کا
یہ چمن سےتا بہ دَرِقفَس،جولکِیرمیرےلہُوکی ہے

نہ جنوُں، نہ شورِجنوُں رہا،تِرےوحشیوں کوہُواہےکیا
یہ فِضائے دہر تو مُنتظر ، فقط ایک نعرۂ ہُو کی ہے

ہمیں عُمربھربھی نہ مِل سکی،کبھی اِک گھڑی بھی سُکون کی
دلِ زخم زخم میں چارہ گر! کوئی اِک جگہ بھی رفو کی ہے ؟

تِری چشمِ مَست نے ساقیا! وہ نظامِ کیف بَدل دِیا
مگرآج بھی سَرِمیکدہ،وہی رسم جام وسبُوکی ہے

میں ہزارسوختہ جاں سہی، مِرےلب پہ لاکھ فُغاں سہی
نہ ہونااُمیدابھی عِشق سے،ابھی دِل میں بوندلہُوکی ہے

ابھی رِندہے، ابھی پارسا، تجھے تابش آج ہُوا ہے کیا ؟
کبھی جستجُومئےوجام کی،کبھی فکرآب ووضُوکی ہے.

Leave a Comment
%d bloggers like this: