Skip to content

Month: December 2021

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام

اجڑ رہے تھے محبت میں درج ذیل تمام
بہار ، پیڑ ، ہوا ، رنگ ، پھول ، بیل ، تمام

ابھی تو دل بڑا سینے میں رعب جھاڑتا ہے
اِدھر یہ دھڑکنیں بگڑیں اُدھر یہ کھیل تمام

وہ جن فضاؤں میں لیتا تھا سانس میں بھی وہیں
اس اشتراک سے قائم تھا تال میل تمام

تجھے ہی شوق تھا ہر تجربہ کیا جائے
سو اب یہ ہجر کی وحشت بدن پہ جھیل تمام

یہ زندگی مجھے سارے سبق سکھاتی رہی
میں ایک پاس ہوئی امتحاں میں ، فیل ، تمام

نشانہ باندھنے والو ، خدا کا خوف کرو
اڑا بھی سکتی ہے پنچھی مِرے ، غلیل تمام

کومل جوئیہ

Leave a Comment

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا

سایہ سمجھا ہمیں شجر جانا
یہاں کس نے ہمیں بشر جانا

ہم کہ چپ کو تھے اک ہنر جانے
سب نے کم عقل ، بے خبر جانا

اک سفر ہے یہ زندگی لیکن
کون سمجھا مگر کدھر جانا

راہ ملتے ہی اپنی راہ گیا
یہاں جس جس کو ہمسفر جانا

کیا خرابی ہے میرا ہونے میں
تم کو آتا تو ہے مکر جانا

آنکھ اندھی ہو، کان بہرے ہوں
اس کو کہتے ہیں دل کا بھر جانا

ایسا سیلاب یہ محبت ہے
جس نے سیکھا نہیں اتر جانا

گل ہو، خوشبو ہو یا محبت ہو
سب کا انجام ہے، بکھر جانا

درد، وحشت ، اندھیرا ، دشت، خزاں
میرے دل کو سبھی نے گھر جانا

شبِ غم سے ہر ایک شب نے کہا
آج آئے بنا گزر جانا

ہر تعلق سراب ہے ابرک
جو نہ بھٹکا وہ کب مگر جانا

اتباف ابرک

Leave a Comment

دلِ گمشدہ

دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا
کسی خشک خاک کے ڈھیر پر
یا کسی مکاں کی منڈیر پر
دلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا
جہاں لوگ ہوں ، اُسے چھوڑ کر
کسی راہ پر ، کسی موڑ پر
دلِ گمشدہ ! کبھی مِل ذرا
مجھے وقت دے ، میری بات سُن
میری حالتوں کو تو دیکھ لے
مجھے اپنا حال بتا کبھی
کبھی پاس آ ! کبھی مِل سہی
میرا حال پوچھ ! بتا مجھے
میرے کس گناہ کی سزا ھے یہ…؟
تُو جنون ساز بھی خود بنا
میری وجہِ عشق یقیں تیرا
مِلا یار بھی تو ، ترے سبب
وہ گیا تو ، تُو بھی چلا گیا؟؟؟
دِلِ گمشدہ؟ یہ وفا ھے کیا؟
اِسے کس ادا میں لکھوں بتا؟
اِسے قسمتوں کا ثمر لکھوں؟
یا لکھوں میں اِس کو دغا، سزا؟
!دِلِ گمشدہ ! کبھی مل ذرا

Leave a Comment
%d bloggers like this: