Skip to content

Tag: Rehman Faris

Rehman Faris

بیٹیوں جیسی ھے تُو، سو جب بڑی ھوجائے گی

بیٹیوں جیسی ھے تُو، سو جب بڑی ھوجائے گی
اے اُداسی ! کیا تری بھی رُخصتی ھوجائے گی ؟

ایک ھی تو شخص مانگا ھے خُدایا ! دے بھی دے
کونسا تیرے خزانوں میں کمی ھوجائے گی

میری بستی میں تو تِتلی پر بھی مَر مِٹتے ھیں لوگ
تیرے آنے سے تو خلقت باؤلی ھوجائے گی

میرا کیا ھوگا، بتا ! تیری محبت ھار کر ؟
تیرا کیا ھے، تُجھ کو فوراً دوسری ھوجائے گی

میرے حِصّے کی خُوشی پر کُڑھنے والے دوستو
اِس طرح کیا میری نعمت آپ کی ھوجائے گی ؟

پھول کُملا جائے گا اتنی مُسلسل دُھوپ سے
ھجر کی شدت سے گوری سانولی ھوجائے گی

دُور ھے جس بزم سے اُس بزمِ کی نیّت تو کر
غیر حاضر شخص ! تیری حاضری ھوجائے گی

بولنے سے شرم آتی ھے تو آنکھوں سے بتا
چُپ بھی ٹُوٹے گی نہیں اور بات بھی ھوجائے گی

اور کیا ھوگا زیادہ سے زیادہ ھجر میں ؟
سانس کی مہلت میں تھوڑی سی کمی ھوجائے گی

اُس کو فارس اپنے سچّے لمس کا تریاق دے
تیری آنکھوں کی ڈسی اچھی بھلی ھو جائے گی

رحمان فارس

Leave a Comment

جہان بھر میں کسی چیز کو دوام ھے کیا ؟

جہان بھر میں کسی چیز کو دوام ھے کیا ؟
اگر نہیں ھے تو سب کچھ خیالِ خام ھے کیا ؟

اُداسیاں چلی آتی ھیں شام ڈھلتے ھی
ھمارا دل کوئی تفریح کا مقام ھے کیا ؟

وھی ھو تُم جو بُلانے پہ بھی نہ آتے تھے
بِنا بُلائے چلے آئے ! کوئی کام ھے کیا ؟

جواباً آئی بڑی تیز سی مہک مُنہ سے
سوال یہ تھا کہ مولانا ! مَے حرام ھے کیا ؟

بتا رھے ھو کہ رسمی دُعا سلام ھے بس
دُعا سلام کا مطلب دُعا سلام ھے کیا ؟

تو کیا وھاں سے بھی اب ھر کوئی گذرتا ھے ؟
وہ راہِ خاص بھی اب شاھراہِ عام ھے کیا ؟

مَیں پُوچھ بیٹھا: تُمہیں یاد ھے ھمارا عشق ؟
جواب آیا کہ تُو کون ؟ تیرا نام ھے کیا ؟

اک ایک کرکے سبھی یار اُٹھتے جاتے ھیں
درُونِ خانہ کوئی اور انتظام ھے کیا ؟

بری کرانا ھے ابلیس کو کسی صُورت
خُدا کے گھر میں کسی سے دُعا سلام ھے کیا ؟

جواب آیا کہ فرفر سُناؤں ؟ یاد ھے سب
سوال یہ تھا کہ یہ آپ کا کلام ھے کیا ؟

تُو بے وفائی کرے اور پھر یہ حُکم بھی دے
کہ بس ترا رھے فارس، ترا غُلام ھے کیا ؟

رحمان فارس

Leave a Comment

نہیں” مطلب نہیں اُس کی نہیں کا”

نہیں” مطلب نہیں اُس کی نہیں کا”
یہ دل سمجھا نہیں پاگل کہیں کا

ستارے ماند ہیں سب تیرے ہوتے
کہ تُو ہے چاند، وہ بھی چودھویں کا

میں روتا ہوں تو روتے ہیں در و بام
مکاں بھی دکھ سمجھتا ہے مکیں کا

یہ کیسے موڑ پر چھوڑا ہے تُو نے
مجھے چھوڑا نہیں تُو نے کہیں کا

کئے سجدے کچھ اتنے اُس کے در پر
نشاں سا پڑ گیا میری جبیں کا

لباسِ سُرخ میں ملبوس لڑکی
چھلکتا جام حُسنِ احمریں کا

مری گردن تک آ پہنچا تو جانا
مرا تو ہاتھ ہے سانپ آستیں کا

نہ جانے بات کیا تھی اُس گلی میں
کہ ہو کر رہ گیا فارس وہیں کا

رحمان فارس

Leave a Comment

کبھی وہ وقت نہ آئے جو تجھ کو راس نہ ھو

کبھی وہ وقت نہ آئے جو تجھ کو راس نہ ھو
خُدا کرے کہ ترا دِل کبھی اُداس نہ ھو ۔۔۔
رھے نہ تشنۂ تعبیر کوئی خواب ترا ۔۔۔۔۔۔
کوئی کسک نہ ھو ، کوئی ادھوری آس نہ ھو
ھمیشہ لُطف و طرب ترے اِرد گرد رھیں
کوئی بھی لمحۂ غم تیرے آس پاس نہ ھو
تری دُعاوں پہ برسے قبولیت کی پھوار ۔۔۔
تری بڑی بڑی آنکھوں میں کوئی یاس نہ ھو
خُدا کرے کہ تری زندگی سے دُور رھے
ھر ایسا شخص کہ جو تیرا غم شناس نہ ھو
تری جبیں پہ سدا مہربان نُور رھے
اندھیرا تیری نظر سے ھمیشہ دور رھے
رحمان فارس

Leave a Comment

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہے نہیں

تم بھی ہو بیتے وقت کے مانند ہو بہو
تم نے بھی یاد آنا ہے آنا تو ہے نہیں

عہدِ وفا سے کس لیئے خائف ہو میری جان
کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں

وہ جو ہمیں عزیز ہے کیسا ہے کون ہے
کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو ہے نہیں

دنیا ہم اہلِ عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال
ہم نے ترے فریب میں آنا تو ہے نہیں

وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے
فارسؔ وہ تیرے جیسا دیوانہ تو ہے نہیں

رحمان فارس

Leave a Comment
%d bloggers like this: