Skip to content

چپکے چپکے یہ مری گھات میں کون آتا ھے

چپکے چپکے یہ مری گھات میں کون آتا ھے
تم نہیں ہو تو،کہو رات میں کون آتا ھے

ہم نہ آئیں تو خرابات میں کون آتا ھے
اور پھر ایسی گھنی رات میں کون آتا ھے

یہ مری سادہ دلی ھے کہ مٹا ہُوں تجھ پر
اے ستم پیشہ تری بات میں کون آتا ھے

چشمِ دیدار طلب،جانچ،پرکھ،دیکھ،سمجھ
سامنے تیرے حجابات میں کون آتا ھے

کُنجِ وحشت میں کہاں پرسشِ احوال کی بات
دن میں آیا نہ کوئی رات میں کون آتا ھے

سانس کی سینے میں آمد ھے کہ اُن کی آہٹ
دیکھنا دل کے مضافات میں کون آتا ھے

مل گیا اُن کو نہ آنے کا یہ حیلہ آچھا
گھر سے باہر بھری برسات میں کون آتا ھے

کون مانے گا کہ جنت تری جاگیر ہُوی
چھوڑ واعظ تری اس بات میں کون آتا ھے

دل میں تُو،،ذہن میں تُو،فکر تری،ذکر ترا
جُز ترے اور خیالات میں کون آتا ھے

مٹ گیا نقشِ دوئی عکسِ تجلی سے نصیرؔ
اب نظر آہینہء ذات میں کون آتا ھے

پیر نصیر الدین نصیر

Published inGazalsSad PoetrySufi Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: