Skip to content

Category: Gazals

this will contain gazals

عشق ہم سے ہوا ہی نہیں

عشق ہم سے ہوا ہی نہیں
بس اندھیرا کوئی دیا ہی نہیں

بچھڑ کے کہتے ہو بچپنا چھوڑو
جیسے یہ کوئی سزا ہی نہیں

دشت بھر یوں اداس ترے بعد
فضا میں کوئی ہوا ہی نہیں

نمی آنکھوں سے بہے جاتی ھے
ویسے دل کو کوئی گلہ ہی نہیں

عجب سناٹا ھے بین کرتا ہوا
جیسے اپنا کوئی رہا ہی نہیں

تم بھی جاو گے تو کیا کہوں گا
زمانے تجھ میں زرا وفا ہی نہیں

میں مریض عشق ہوں صاحب
آپ کہہ دو کوئی دوا ہی نہیں

رضی وہ مصروف قتل ہیں ایسے
جیسے بستی میں خدا ہی نہیں

Leave a Comment

جاری تھی کب سے “کُن” کی صدا ،روک دی گئی

جاری تھی کب سے “کُن” کی صدا ،روک دی گئی
لیکھک کا دل بھرا تو کتھا روک دی گئی

اس نے تو صرف مجھ کو اشارہ کیا کہ رک
ہر چیز اپنی اپنی جگہ روک دی گئی

ہر شب ہوا سے بجتی تھیں سب بند کھڑکیاں
اک شب وہ کھول دیں تو ہوا روک دی گئی

جانے ہیں کتنی چوکیاں، عرشِ بریں تلک.؟
جانے کہاں ہماری دعا روک دی گئی؟

میں لاعلاج ہو گیا ہوں، یوں پتہ چلا
اک دن، بنا بتائے، دوا روک دی گئی

گریے کو ترک کر کے میں خوش باش ہو گیا
غم مر گیا جب اس کی غذا روک دی گئی

میری سزائے موت پہ سب غمزدہ تھے، اور
میں خوش کہ زندگی کی سزا روک دی گئی
عمیر نجمی

Leave a Comment

پرائی نیند میں سونے کا تجربہ کر کے

پرائی نیند میں سونے کا تجربہ کر کے
میں خوش نہیں ہوں تجھے خود میں مبتلا کر کے

اصولی طور پہ مر جانا چاہیے تھا مگر
مجھے سکون ملا ہے تجھے جدا کر کے

یہ کیوں کہا کہ تجھے مجھ سے پیار ہو جائے
تڑپ اٹھا ہوں ترے حق میں بد دعا کر کے

میں چاہتا ہوں خریدار پر یہ کھل جائے
نیا نہیں ہوں رکھا ہوں یہاں نیا کر کے

میں جوتیوں میں بھی بیٹھا ہوں پورے مان کے ساتھ
کسی نے مجھ کو بلایا ہے التجا کر کے

بشر سمجھ کے کیا تھا نا یوں نظر انداز
لے میں بھی چھوڑ رہا ہوں تجھے خدا کر کے

تو پھر وہ روتے ہوئے منتیں بھی مانتے ہیں
جو انتہا نہیں کرتے ہیں ابتدا کر کے

بدل چکا ہے مرا لمس نفسیات اس کی
کہ رکھ دیا ہے اسے میں نے ان چھوا کر کے

منا بھی لوں گا گلے بھی لگاؤں گا میں علیؔ
ابھی تو دیکھ رہا ہوں اسے خفا کر کے

Leave a Comment

خود کو بھی میں نہیں موافق ہوں

خود کو بھی میں نہیں موافق ہوں
توبہ میں کس قدر منافق ہوں

اک یہی عیب مجھ میں کافی ہے
میں نہیں آپ کے مطابق ہوں

اس جہاں میں جہاں برائی ہے
میں ہی ناچیز اس کا خالق ہوں

آپ ناحق بھی ہیں تو ہیں حق پر
اور میں حق پہ ہو کے ناحق ہوں

وقت اب یوں نظر چراتا ہے
جیسے اس کا پرانا عاشق ہوں

اک طرف عشق اک حماقت ہے
اک طرف میں ازل سے احمق ہوں

اس مرض کی ہو کیا دوا ابرک
جس میں خود،خود کو خود ہی لاحق ہوں

Leave a Comment

میں وہ شخصجو تجھے کھو کے چپ رہا

میں وہ شخصجو تجھے کھو کے چپ رہا
یعنی _ میں خالی ہاتھ ہو کے چپ رہا

لمحہِ اول سے جانتا تھا میں شدّتِ طوفاں،
ارادتاً سفینہ اپنا_ ڈبو کے چپ رہا،

نم آنکھ اگر ہوتی تو غم چھلک جاتا،
کم خواب خشک آنکھوں سے رو کے چپ رہا،

خونِ جگر سے پالا میں نے جنونِ عشق،
اس گوہرِ کمیاب__ کو کھو کے چپ رہا،

میں مانتا تھا اس کو کل کائنات احمد~
اور ہاتھ دونوں جہان سے دھو کے چپ رہا

Leave a Comment

غمِ ہجر سے نہ دل کو کبھی ہمکنار کرنا

غمِ ہجر سے نہ دل کو کبھی ہمکنار کرنا
میں پِھر آؤں گا پلٹ کر میرا انتظار کرنا

مجھے ڈر ہے میرے آنسو تِری آنکھ سے نہ چھلکیں
ذرا سوچ کر سمجھ کر مجھے سوگوار کرنا

اُسے ڈھوُنڈ سب سے پہلے جو مِلا نہیں ہے تُجھ کو
یہ ستارے آسماں کے کبھی پھر شمار کرنا

مرے شہر کی فضا میں کوئی زہر بھر گیا ہے
ترے حسن پر ہے لازم اُسے خوشگوار کرنا

میں اُٹھاؤں گا نہ احساں تِرے بعد ناخدا کا
مجھے توُ نے ہی ڈبویا، مجھے توُ ہی پار کرنا

یہی رہ گیا مداوا مِری بدگمانیوں کا
تِرا مُسکرا کے مِلنا، مِرا اعتبار کرنا

مرے بدنصیب واعظ تری زندگی ہی کیا ہے
نہ کسی سے دل لگانا نہ کسی سے پیار کرنا

کبھی اقتدار بخشے جو خدا قتیلؔ تجھ کو
جو روش ہے قاتلوں کی وہ نہ اختیار کرنا

قتیل شفائی

Leave a Comment

ﮐﯿﺠﯿﮯ ﺟﻮ ﺳﺘﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﮐﯿﺠﯿﮯ ﺟﻮ ﺳﺘﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ
ﺟﺎﻥ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺑﻦ ﮐﮯ ﺗﺼﻮﯾﺮِ ﻏﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﮭﻮﺋﮯﮐﮭﻮﺋﮯﺳﮯﮨﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯﮨﯿﮟ

ﺩﻭ ﻗﺪﻡ ﭼﻞ ﮐﮯ ﺭﮦ ﻭﻓﺎ ﻣﯿﮟ
ﺗﮭﮏ ﮔﺌﮯ ﺗﻢ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺑﺎﻧﭧ ﻟﯽ ﺳﺐ ﻧﮯ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟﺧﻮﺷﯿﺎﮞ
ﻣﯿﺮﮮ ﺣﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﻏﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺍﺏ ﻧﮧ ﺍﭨﮭﻨﺎ ﺳﺮﮨﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﮮ
ﺍﺏ ﺗﻮ ﮔﻨﺘﯽ ﮐﮯ ﺩﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﻗﺎﻓﻠﮧ ﭼﻞ ﮐﮯ ﻣﻨﺰﻝ ﭘﮧ ﭘﮩﻨﭽﺎ
ﭨﮭﮩﺮﻭﭨﮭﮩﺮﻭ ! ﮐﮧ ﮨﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯﻣﻨﮕﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻏﯿﺮﺕ
ﺩﻧﮓ ﺍﮨﻞِ ﮐﺮﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺍﻥ ﮐﯽ ﺳﺘﺎﺭﯾﺎﮞ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﭘﻮﭼﮭﻮ
ﻋﺎﺻﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﮭﺮﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺍﮮ ﺻﺒﺎ ! ﺍﯾﮏ ﺯﺣﻤﺖ ﺫﺭﺍ ﭘﮭﺮ
ءﺍُﻥ ﮐﯽ ﺯﻟﻔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﮐﺎﺋﻨﺎﺕِ ﺟﻔﺎ ﻭ ﻭﻓﺎ ﻣﯿﮟ
ﺍﯾﮏ ﺗﻢ ﺍﯾﮏ ﮨﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺁﺝ ﺳﺎﻗﯽ ﭘﻼ ﺷﯿﺦ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ
ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﻣﺤﺘﺮﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﯾﮧ ﮔﻠﯽ ﮐﺲ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻠﮧ
ﺍﭨﮭﺘﮯ ﺍﭨﮭﺘﮯ ﻗﺪﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﻭﮦ ﺗﻮ ﺁ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ ﺑﮭﯽ ﮐﺒﮭﯽ ﮐﮯ
ﺩﻝ ﭘﮧ ﻧﻘﺶ ﻗﺪﻡ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺩﻝ ﻧﺼﯿﺮ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺗﮭﺎ ،ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﻭﮦ
ﮨﻢ ﺧﺪﺍ ﮐﯽ ﻗﺴﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ

ﺩﻭﺭِ ﻣﺎﺿﯽ ﮐﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮِ ﺁﺧﺮ
ﺍﮮ ﻧﺼﯿﺮ ! ﺍﯾﮏ ﮨﻢ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ
۔۔۔۔۔۔۔۔
ﭘﯿﺮ ﺳﯿﺪ ﻧﺼﯿﺮ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﻧﺼﯿﺮ ﮔﻮﻟﮍﻭﯼ

Leave a Comment

اس اک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں

اس اک ڈر سے خواب دیکھتا نہیں
میں جو بھی دیکھتا ہوں بھولتا نہیں
کسی منڈیر پر کوئی دیا جلا
پھر اس کے بعد کیا ہوا پتا نہیں
ابھی سے ہاتھ کانپنے لگے میرے
ابھی تو میں نے وہ بدن چھوا نہیں
میں آرہا تھا راستے میں پھول تھے
میں جا رہا ہوں کوئی روکتا نہیں
تیری طرف چلے تو عمر کٹ گئی
یہ اور بات راستہ کٹا نہیں
میں راہ سے بھٹک گیا تو کیا ہوا
چراغ میرے ہاتھ میں تو تھا نہیں
میں ان دنوں ہوں خود سے اتنا بےخبر
میں مر چکا ہوں اور مجھے پتا نہیں
اس اژدھے کی آنکھ پوچھتی رہی
کسی کو خوف آرہا ہے یا نہیں
یہ عشق بھی عجیب کہ اک شخص سے
مجھے لگا کہ ہوگیا ہوا نہیں
خدا کرے وہ پیڑ خیریت سے ہو
کئی دنوں سے اس کا رابطہ نہیں۔

تہذیب حافی

Leave a Comment

کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا

کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا
تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ

اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو
اور بے تابی سے فرصت کے خزاں لمحوں میں

تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھماتی مجھ کو
میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا

جب کبھی موڈ میں آ کر مجھے چوما کرتی
تیرے ہونٹوں کی میں حِدّت سے دِہک سا جاتا

رات کو جب بھی نیندوں کے سفر پر جاتی
مرمریں ہاتھ کا اِک تکیہ بنایا کرتی

میں تیرے کان سے لگ کر کئی باتیں کرتا
تیری زُلفوں کو تیرے گال کو چوما کرتا

جب بھی تو بندِ قبا کھولنے لگتی جاناں
اپنی آنکھوں کو تیرے حسن سے خیرہ کرتا

مجھ کو بے تاب سا رکھتا تیری چاہت کا نشہ
میں تیری روح کے گلشن میں مہکتا رہتا

میں تیرے جسم کے آنگن میں کھنکتا رہتا
کچھ نہیں تو یہی بے نام سا بندھن ہوتا

Leave a Comment

ہمارے دور کو برباد کر گئے افکار

ہمارے دور کو برباد کر گئے افکار
یہ کون آئے کہ گھر گھر سے در گئے افکار

تمام لوگ بہت خوش ہیں , اپنی مستی میں ہیں
میں کس سے بولوں مرے لوگ مر گئے افکار

وہ مجھ پہ غور کرے گا تو مجھ سے پوچھے گا
کہ آدھے آدھے ہو , آدھے کدھر گئے افکار

اساڈا ڈکھ , چھڑا ساڈا ھ .. کُئ کِنجے سمجھے
سو جگ ہنسائی ہوئی , ہم جدھر گئے افکار

ہماری آنکھ کھلی , تم نہیں تھے , خامشی تھی
لگا کہ بستی سے دریا گزر گئے افکار

تمہارے بعد ہمیں وسوسوں نے گھیر لیا
کسی نے ہنس کے بلایا تو ڈر گئے افکار

خدا بچائے کہ شہرت فریبی کتیا ہے
یہ صرف بھونکی , مرے بال و پر گئے افکار

افکار علوی

Leave a Comment
%d bloggers like this: