Skip to content

یہاں دھوکا روایت ہے

Last updated on November 14, 2019

یہاں دھوکا روایت ہے
بنو زاہد پیئے جاؤ

کرو باتیں سبھی اچھی
گناہ بھی سب کیئے جاؤ

اتارو پشت میں خنجر
زخم رو رو سیئے جاو

اگر ہیں حسرتیں باقی
بچی سانسیں لیئے جاؤ

کہاں تم دے سکو گے حق
سو دھوکہ ہی دیئے جاؤ

ملے گی موت زندوں کو
تمہیں کیا ڈر جیئے جاو

اتباف ابرک

Published inGazalsSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: