Skip to content

ہمارے دور کو برباد کر گئے افکار

ہمارے دور کو برباد کر گئے افکار
یہ کون آئے کہ گھر گھر سے در گئے افکار

تمام لوگ بہت خوش ہیں , اپنی مستی میں ہیں
میں کس سے بولوں مرے لوگ مر گئے افکار

وہ مجھ پہ غور کرے گا تو مجھ سے پوچھے گا
کہ آدھے آدھے ہو , آدھے کدھر گئے افکار

اساڈا ڈکھ , چھڑا ساڈا ھ .. کُئ کِنجے سمجھے
سو جگ ہنسائی ہوئی , ہم جدھر گئے افکار

ہماری آنکھ کھلی , تم نہیں تھے , خامشی تھی
لگا کہ بستی سے دریا گزر گئے افکار

تمہارے بعد ہمیں وسوسوں نے گھیر لیا
کسی نے ہنس کے بلایا تو ڈر گئے افکار

خدا بچائے کہ شہرت فریبی کتیا ہے
یہ صرف بھونکی , مرے بال و پر گئے افکار

افکار علوی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: