Skip to content

اس سے پہلے کہ تجھے اور سہارا نہ ملے

اس سے پہلے کہ تجھے اور سہارا نہ ملے
میں ترے ساتھ ہوں جب تک مرے جیسا نہ ملے

کم سے کم بدلے میں جنت اسے دے دی جائے
جس محبت کے گرفتار کو صحرا نہ ملے

مجھ کو اک رنگ عطا کر تا کہ پہچان رہے
کل کلاں یہ نہ ہو تجھ کو مرا چہرہ نہ ملے

لوگ کہتے ہیں کہ ہم لوگ برے آدمی ہیں
لوگ بھی ایسے جنہوں نے ہمیں دیکھا ، نہ ملے

بس یہی کہہ کے اسے میں نے خدا کو سونپا
اتفاقاً کہیں مل جائے تو روتا نہ ملے

تم دعا کرتے رہو میرا سفر اچھا رہے
کوئی مل جائے مگر عقل کا اندھا نہ ملے

مجھ کو دیکھا تو مجھے ایسے لپٹ کر روئی
جیسے اک ماں کو کوئی گمشدہ بچہ نہ ملے

بددعا ہے کہ وہاں آئیں جہاں بیٹھتے تھے
اور افکار وہاں آپ کو بیٹھا نہ ملے

افکار علوی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: