Skip to content

چاندی جیسا رنگ ہے تیرا سونے جیسے بال

چاندی جیسا رنگ ہے تیرا سونے جیسے بال
اک تو ہی دھنوان ہے گوری باقی سب کنگال

ہر آنگن میں آئے تیرے اجلے روپ کی دھوپ
چھیل چھبیلی رانی تھوڑا گھونگھٹ اور نکال

بھر بھر نظریں دیکھیں تجھ کو آتے جاتے لوگ
دیکھ تجھے بدنام نہ کر دے یہ ہرنی سی چال

کتنی سندر نار ہو کوئی میں آواز نہ دوں
تجھ سا جس کا نام نہیں ہے وہ جی کا جنجال

سامنے تو آئے تو دھڑکیں مل کر لاکھوں دل
اب جانا دھرتی پر کیسے آتے ہیں بھونچال

بیچ میں رنگ محل ہے تیرا کھائی چاروں اور
ہم سے ملنے کی اب گوری تو ہی راہ نکال

کر سکتے ہیں چاہ تری اب سرمدؔ یا منصورؔ
ملے کسی کو دار یہاں اور کھنچے کسی کی کھال

یہ دنیا ہے خود غرضوں کی لیکن یار قتیلؔ
تو نے ہمارا ساتھ دیا تو جیے ہزاروں سال

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: