Skip to content

میں تو ہوں صرف قصہ خواں اس میں

میں تو ہوں صرف قصہ خواں اس میں
دنیا تیری ہے داستاں اس میں

چاہے کوئی بھی دل ٹٹولو تم
کوئی رہتا ہے نیم جاں اس میں

کٹ رہا ہے شجر شجر یہ چمن
کیسا غافل ہے باغباں اس میں

کبھی محفل تھی غم گساروں کی
آج رہتے ہیں بدگماں اس میں

خود جہاں دے گا آندھیوں کو خبر
تم بناﺅ تو آشیاں اس میں

ہر تعلق ہے ناو کاغذ کی
اور محبت ہے بادباں اس میں

گھر بناو تو احتیاط کرو
رہ نہ جائے فقط مکاں اس میں

تھے فسانے کی آنکھ میں آنسو
ذکر آیا مرا جہاں اس میں

مل گئی تو گذار لی ہم نے
یوں جیا جاتا ہے کہاں اس میں

گو کہ ساکت ہے زندگی میری
درد رکھّا گیا رواں اس میں

شکوہ ہے تو حیات سے اتنا
جا رہا ہوں میں رایگاں اس میں

یہ زمانہ ہے آئنہ ، ابرک
ڈھونڈتا کیا ہے خوبیاں اس میں

Published inUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: