Skip to content

دسترس میں نہیں ہیں حالات تجھے کیا معلوم

دسترس میں نہیں ہیں حالات تجھے کیا معلوم
اب ضروری ہے ملاقات تجھے کیا معلوم

رات کے پچھلے پہر نیند شکن تنہائی
کیسے کرتی ہے سوالات تجھے کیا معلوم

تو بہ ضد ہے کہ سرعام پرستش ہو تیری
میں ہوں پابند روایت تجھے کیا معلوم

جشن ساون کا یوں بڑھ چڑھ کے منانے والے
ظلم کیا ڈھاتی ہے برسات تجھے کیا معلوم

شانہء وقت پہ اب زلف پریشان کی طرح
بکھری رہتی ہے میری ذات تجھے کیا معلوم

صدا باتیں تھیں اس کی مگر ان میں کہیں
چپ تھے رنگین خیالات تجھے کیا معلوم

Published inUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: