Skip to content

اس نے کہا کہ ہجر کے گزرو عذاب سے

اس نے کہا کہ ہجر کے گزرو عذاب سے
میں نے کہا کہ ضد تو نہیں ہے جناب سے

اس نے کہا کہ بادلوں میں چاند کیوں چھپے
میں نے کہا کہ پوچھ لو اپنے حجاب سے

اس نے کہا کہ چاند سے بڑھ کر حسین کون
میں نے کہا نکال تو چہرہ نقاب سے

اس نے کہا کہ تتلیاں ہیں میرے گرد کیوں
میں نے کہا کہ پیار ہے ان کو گلاب سے

اس نے کہا کہ خوفزدہ پھول کس سے ہیں
میں نے کہا کہ آپ کے چڑھتے شباب سے

اس نے کہا کہ ایک سمندر ہے دشت میں
میں نے کہا کہ دھوکا ہوا ہے سراب سے

اس نے کہا کہ درد کا رشتہ ہے دل سے کیا
میں نے کہا وہی کہ جو آنکھوں کا خواب سے

اس نے کہا کہ سنیے تو اک کام ہے مرا ۔۔
میں نے کہا کہ نجمیء خانہ خراب سے ؟

عمیر نجمی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: