Skip to content

خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے

خودداریوں کے خون کو ارزاں نہ کر سکے
ہم اپنے جوہروں کو نمایاں نہ کر سکے

ہو کر خراب مے ترے غم تو بھلا دیے
لیکن غم حیات کا درماں نہ کر سکے

ٹوٹا طلسم عہد محبت کچھ اس طرح
پھر آرزو کی شمع فروزاں نہ کر سکے

ہر شے قریب آ کے کشش اپنی کھو گئی
وہ بھی علاج شوق گریزاں نہ کر سکے

کس درجہ دل شکن تھے محبت کے حادثے
ہم زندگی میں پھر کوئی ارماں نہ کر سکے

مایوسیوں نے چھین لیے دل کے ولولے
وہ بھی نشاط روح کا ساماں نہ کر سکے

ساحر لدھیانوی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: