Skip to content

Tag: Pirzada Qasim

Pirzada Qasim

درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے

درد ہے کہ نغمہ ہے فیصلہ کیا جائے
یعنی دل کی دھڑکن پر غور کر لیا جائے

آپ کتنے سادہ ہیں چاہتے ہیں بس اتنا
ظلم کے اندھیرے کو رات کہہ لیا جائے

آج سب ہیں بے قیمت گریہ بھی تبسّم بھی
دل میں ہنس لیا جائے دل میں رو لیا جائے

بے حسی کی دنیا سے دو سوال میرے بھی
کب تلک جیا جائے اور کیوں جیا جائے

داستاں کوئی بھی ہو جو بھی کہنے والا ہو
درد ہی سنا جائے درد ہی کہا جائے

اب تو فقر و فاقہ کی آبرو اسی سے ہے
تار تار دامن کو کیوں بھلا سیا جائے

پیرزادہ قاسم

Leave a Comment

کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں

کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں
تمام دوست ھیں اجنبى ، دوستوں کے درمياں

زمانہ ميرى داستاں پہ رو رھا ھے آج كيوں؟؟
يہی تو كل سنى گئی تھی ، قہقہوں کے درمياں

ضميرِ عصر ميں كبھی ، نوائے درد ميں كبھی
سُخن سَرا تو ميں بھی ھُوں ، صداقتوں کے درمياں

شعور عصر ڈھونڈتا رہدھا ھے مجھ كو اور ميں
مگن ہوں عہد رفتگاں كى ، عظمتوں کے درمياں

ابھی شكست كيا ، كہ رزم آخرى ایک اور ھے
پكارتى ھے زندگی ، ھزيمتوں کے درمياں

ھزار بردباديوں کے ساتھ جى رھے ہمھيں ھم
محال تھا يہ كار زيست ، وحشتوں کے درمياں

يہ سوچتے ھيں كب تلک ، ضمير كو بچائيں گے؟؟
اگر يونہی جيا كيے ، ضرورتوں کے درمياں

“پیرزادہ قاسم”

Leave a Comment
%d bloggers like this: