Skip to content

کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں

کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں
تمام دوست ھیں اجنبى ، دوستوں کے درمياں

زمانہ ميرى داستاں پہ رو رھا ھے آج كيوں؟؟
يہی تو كل سنى گئی تھی ، قہقہوں کے درمياں

ضميرِ عصر ميں كبھی ، نوائے درد ميں كبھی
سُخن سَرا تو ميں بھی ھُوں ، صداقتوں کے درمياں

شعور عصر ڈھونڈتا رہدھا ھے مجھ كو اور ميں
مگن ہوں عہد رفتگاں كى ، عظمتوں کے درمياں

ابھی شكست كيا ، كہ رزم آخرى ایک اور ھے
پكارتى ھے زندگی ، ھزيمتوں کے درمياں

ھزار بردباديوں کے ساتھ جى رھے ہمھيں ھم
محال تھا يہ كار زيست ، وحشتوں کے درمياں

يہ سوچتے ھيں كب تلک ، ضمير كو بچائيں گے؟؟
اگر يونہی جيا كيے ، ضرورتوں کے درمياں

“پیرزادہ قاسم”

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: