Skip to content

کہا اُس نے __ کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں

کہا اُس نے __ کہ آخر کِس لیے بیکار لکھتے ہیں
یہ شاعر لوگ کیوں اِتنے دُکھی اشعار لکھتے ہیں

کہا ہم نے کہ اَز خُود کچھ نہیں لکھتے یہ بیچارے
اِنہیں مجبور جب کرتا ہے _ دل، ناچَار لکھتے ہیں

یہ سُن کر مُسکرائی، غور سے دیکھا ہمیں، بولی
تو اچھا آپ بھی اُس قِسم کے اشعار لکھتے ہیں

وہ کیا غم ہے جسے دُہرا رہے ہیں آپ برسوں سے
وہ کیا دُکھ ہے، مناتے ہیں جسے ہر بار لکھتے ہیں

مگر افسوس ہم سمجھا نہیں پائے اُسے کچھ بھی
کہ کیوں ہم بھی اُسی انداز کے اشعار لکھتے ہیں

وہ کیسی آگ ہے لفظوں میں، جس کو ڈھالتے ہیں ہم
وہ کیا غم ہے _ جو راتوں کو پسِ دیوار لکھتے ہیں

ہے ایسا کون _ جو سارے جہاں سے ہے ہمیں پیارا
وہ کیسا دُشمنِ جاں ہے ، جسے غم خوار لکھتے ہیں

Published inUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: