Skip to content

گھنگھرو و پہ بات کر نہ تُو پائل پہ بات کر

گھنگھرو و پہ بات کر نہ تُو پائل پہ بات کر
مجھ سے طوائفوں کے مسائل پہ بات کر

فُٹ پاتھ پر پڑا ہوا دیوانِ مِیر دیکھ
رَدّی میں بِکنے والے رسائل پہ بات کر

گورے مُصَنِّفین کی کالی کُتُب کو پڑھ
کالے مُصَنِّفوں کے خصائل پہ بات کر

منبر پہ بیٹھ کر سُنا جھوٹی حکایتیں
خطبے میں سچ کے فَضل و فضائل پہ بات کر

اِس میں بھی اَجر ہے نہاں نَفلی نَماز کا
مسجد میں بھیک مانگتے سائل پہ بات کر

میرا دُعا سے بڑھ کے دوا پر یقین ہے
مجھ سے وَسیلہ چھوڑ، وسائل پہ بات کر

آ میرے ساتھ بیٹھ، مرے ساتھ چائے پی
آ میرے ساتھ میرے دلائل پہ بات کر

سردار ہیں جو آج وہ غدّار تھے کبھی
جا اِن سے اِن کے دورِ اوائل پہ بات کر

واصفؔ بھی سالِکوں کے قبیلے کا فرد ہے
واصفؔ سے عارِفوں کے شَمائل پہ بات کر

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: