Skip to content

Tag: Itebaf Abrak

Itebaf Abrak

آنکھ میں آنسو نہیں ہیں پر رُلاتا ہے بہت

آنکھ میں آنسو نہیں ہیں پر رُلاتا ہے بہت
وہ دسمبر , ہر دسمبر , یاد آتا ہے بہت

ساتھ میرے بھیگتا ہے بارشوں میں بیٹھ کے
یاد کے سارے دریچے کھول جاتا ہے بہت

روندتا ہے یہ جہاں کی ساری دیواریں کھڑی
دو قدم پر لا کے اس کو آزماتا ہے بہت

مسکراہٹ , گنگناہٹ , قہقہے , باتیں تری
خواب بن کے رات بھر مجھ کو جگاتا ہے بہت

مجھ کو دے جاتا ہے چھپ کے اس کی خوشبو کا پتہ
ایک دیوانے کو پاگل یہ بناتا ہے بہت

جانتا ہے جب نہ اب منزل کی مجھ کو آرزو
راہ میں اندھے کی کیوں شمعیں جلاتا ہے بہت

خواہشوں کے بیج بو کے خود چلا جاتا ہے یہ
وہ دسمبر , ہر دسمبر دل دْکھاتا ہے بہت

اتباف ابرک

Leave a Comment

کون ہوں مجھ کو بتایا جائے

کون ہوں مجھ کو بتایا جائے
گر نہ مانوں تو منایا جائے

روز یاں سب کو ہے تازہ شکوہ
روز کس کس کو منایا جائے

حل نہیں مانا مرا ہے ممکن
مسئلہ پھر بھی اٹھایا جائے

مجھ کو حالات نہ سونے دیں گے
خواب دے کر ہی سلایا جائے

کب مرے گھر ہے گزر سورج کا
دیا کس وقت بجھایا جائے

اب محبت تو ہضم ہوتی نہیں
جامِ نفرت ہی پلایا جائے

سبھی پتھر ہیں مرے جانچے ہوئے
ان سے مجھ کو نہ ڈرایا جائے

مجھ سے ملنے کی تمنا ہو جسے
ایسا کوئی تو ملایا جائے

یوں نہ لوٹوں گا کہانی میں اب
پہلے انجام سنایا جائے

عشق دلدل کی طرح ہوتا ہے
اس میں کیا رستہ بنایا جائے

کیا راہوں نے ہے ایکا ابرک
راہ سے مجھ کو ہٹایا جائے

…… اتباف ابرک

Leave a Comment

یہاں دھوکا روایت ہے

یہاں دھوکا روایت ہے
بنو زاہد پیئے جاؤ

کرو باتیں سبھی اچھی
گناہ بھی سب کیئے جاؤ

اتارو پشت میں خنجر
زخم رو رو سیئے جاو

اگر ہیں حسرتیں باقی
بچی سانسیں لیئے جاؤ

کہاں تم دے سکو گے حق
سو دھوکہ ہی دیئے جاؤ

ملے گی موت زندوں کو
تمہیں کیا ڈر جیئے جاو

اتباف ابرک

Leave a Comment

کہنے کی بات کب ہے

کہنے کی بات کب ہے یہ کرنے کی بات ہے
دم عمر بھر کسی کا یہ بھرنے کی بات ہے

ہم نے کیا تھا عشق یہ جینے کے واسطے
کر کے خبر ہوئی کہ یہ مرنے کی بات ہے

ہے مختصر بہت یہ وفاؤں کی داستاں
پھولوں کے ڈالیوں سے بکھرنے کی بات ہے

کیسے ملائے بے وفا کوئی نظر یہاں
سودا تمام کر کے مکرنے کی بات ہے

کیجے محبتوں میں نہ شکوہ گلہ کوئی
یہ ہنستے ہنستے جاں سے گزرنے کی بات ہے

ڈرتے ہیں لوگ جانے کیوں اس موت سے بھلا
در اصل زندگی یہاں ڈرنے کی بات ہے

ابرک نہیں ہے آساں بھلانا ہمیں کہ یہ
اپنے ہی دل سے خود ہی اترنے کی بات ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتباف ابرک

Leave a Comment
%d bloggers like this: