Skip to content

Tag: Itebaf Abrak

Itebaf Abrak

گرد ہے چاروں طرف

گرد ہے چاروں طرف ، قافلہ کوئی نہیں
فاصلوں کا شہر ہے ، راستہ کوئی نہیں

ہر مکیں ہے اجنبی ، ہر نظر نا آشنا
ہم سفر ہیں ہر قدم ، ہم نوا کوئی نہیں

دوست جس نے کہہ دیا ، کر لیا ہم نے یقیں
کیا کسی کے دل میں ہے ، جانتا کوئی نہیں

درد سب کا ایک ہے ، دوریاں, تنہائیاں
سائے اپنے سے یہاں ، واسطہ کوئی نہیں

اپنا اپنا ہے مرض ، اپنے اپنے گھاؤ ہیں
آپ کہئے شوق سے, سن رہا کوئی نہیں

سوچئے کیا لوگ ہیں ، کیا تعلق ہیں یہ اب
ہے مسلسل گفتگو ، رابطہ کوئی نہیں

مار دیتے جیتے جی ، چھوڑتے کچھ بھی نہیں
پھر بھی اپنوں سا حسیں عارضہ کوئی نہیں

ہر کوئی خود میں مگن ہر کوئی خود پر فدا
اپنے اپنے طور ہیں ضابطہ کوئی نہیں

اک تجسس رہ گیا ، بیچ میں رشتہ فقط
لاکھ دیواریں مگر ، تخلیہ کوئی نہیں

جانے میرے دور سے ، کیا ہوا ہے سانحہ
پیرہن تن پر نہیں ، برہنہ کوئی نہیں

ہے لگی کیسی نظر ، سوچئے اس شہر کو
ہر کوئی ہے سوگ میں ، حادثہ کوئی نہیں

لاکھ کچھ کر لیجئے ، بس میں لیکن کچھ نہیں
وقت جیسا آخری ، قہقہہ کوئی نہیں

آپ بھی ابرک ہوئے ، شہر جیسے اب مرے
آپ کو بھی زعم ہے ، آپ سا کوئی نہیں

اتباف ابرک

Leave a Comment

سب بیچ کر خریدا ہے خود کو یہاں کبھی

سب بیچ کر خریدا ہے خود کو یہاں کبھی
اور بیچتا ہوں خود کو ہی کر کے دکاں کبھی

دیواریں چار سُو اٹھیں کچھ اس طرح مرے
ملنے مرا نہ آ سکا سایہ یہاں کبھی

یوں بھی کبھی لگا کہ رگوں میں لہو جمے
اور اٹھتا جسم و جاں سے ہے میری دھواں کبھی

اس موڑ پہ ہے گرد ابھی تک اُڑی ہوئی
منزل نے راستے کو تھا چھوڑا جہاں کبھی

اک ڈر سے عمر بھر میں اندھیرے کئے رہا
میرا دیا جلا دے نہ میرا مکاں کبھی

اس شہر کی ہر آنکھ میں آنسو مرے ہی تھے
مشہور یوں ہوئی تھی مری داستاں کبھی

خود وقت لے کے آئے گا مرہم مرے لئے
ہے آنکھ منتظر کہ ہو ایسا سماں کبھی

بہتر ہے جی لیں اس کو جو اب پاس ہے مرے
ملتا یہاں پہ کس کو مکمل جہاں کبھی

ابرک تھا آفتاب کبھی ، یاد کیجئے
جس کو بجھا گیا تھا کوئی مہرباں کبھی

Leave a Comment

دل کی مشکل کا مستقل حل ہو

دل کی مشکل کا مستقل حل ہو
وصل ہو ، ہجر ہو ، مکمل ہو

دل یا دنیا کی، جس کی مانتا ہوں
دوسرا چیختا ہے…… پاگل ہو

کاہے کہتے ہیں اس کو تنہائی
پاس ہی جب کوئی مسلسل ہو

ہے جو وارفتگی خیالوں میں
روبرو بھی تو ایسا اک پل ہو

کبھی ہم پر بھی آئے وہ موسم
آنکھ یہ آنکھ ہو، نہ بادل ہو

کچھ تو ابرک کبھی لکھو ایسا
پڑھنے والوں کا دل نہ بوجھل ہو

پوچھئے ان سے ڈوبنے کا مزا
جن کے قدموں کے نیچے ساحل ہو

جس کی آنکھوں نے تجھ کو دیکھ لیا
تجھ سے کم پر وہ کیسے قائل ہو

دو سے بنتی نہیں کہانی کوئی
تیسرا جب تلک نہ حائل ہو

یہ بھی لازم نہیں محبت کا
اب کوئی تیسرا ہی قاتل ہو

آپ اچھے ہیں سب سے اچھے ہیں
کیجئے کیا جو دل نہ مائلِ ہو

اس سفر کو مرا خدا حافظ
جس کی منزل نہ میری منزل ہو

اتباف ابرک

Leave a Comment

کوئی مشکل پڑے تعویذ بنا سکتے ہو

کوئی مشکل پڑے تعویذ بنا سکتے ہو
تم مرے نام پہ ہر داو لگا سکتے ہو

جب جہاں چاہو مجھے چھوڑ کے جا سکتے ہو
اُس گھڑی تک مجھے کیا اپنا بنا سکتے ہو !

کب تقاضا ہے نبھانے کا مگر جاتے ہوئے
میرے اندر سے بھی کیا خود کو مٹا سکتے ہو

تم کو معلوم ہے یہ آخری نیندیں ہیں مری
وسعتِ خواب ذرا اور بڑھا سکتے ہو

آسماں تھام کے رکھا ہے جو تم نے سر پے
تھک گئے ہو تو اسے مجھ پہ گرا سکتے ہو

جب کبھی شہر سے گزرو مرے، ملنا لازم
اک تمہی ہو جو مجھے مجھ سے ملا سکتے ہو

مجھ سے ملنے میں بھلا اب ہے تردد کیسا
اس سے بڑھ کر تو نہیں مجھ کو گنوا سکتے ہو

یاد کرنے کا سلیقہ ہے مری نس نس کو
تم مجھے کیسے بھلاتے ہیں، سکھا سکتے ہو !

میں تو مارا ہوں مروت کا، کہاں بولوں گا
تم مجھے آئینہ جب چاہے دکھا سکتے ہو

بات سیدھی ہے مگر دل بھلا سمجھا ہے کبھی
تم گیا وقت ہو ، کب لوٹ کے آ سکتے ہو

یونہی بے کار گئے شعر تمہارے ابرک
تم تو کہتے تھے کہ پتھر بھی رُلا سکتے ہو

اتباف ابرک

Leave a Comment

ٹوٹ جائیں گے بچا لے کوئی

ٹوٹ جائیں گے بچا لے کوئی
خواب نیندوں سے چرا لے کوئی

ابھی روشن ہیں ان آنکھوں کے دیے
اپنی راہوں میں جلا لے کوئی

وقت نے چھوڑ دیا ہے پیچھے
قافلہ ساتھ ملا لے کوئی

ہم ہیں سامان سمیٹے بیٹھے
دے کے آواز بلا لے کوئی

کورے کاغذ کی طرح آئیں گے
جو بھی من چاہے لکھا لے کوئی

مہ کشی کفر سمجھتا ہوں میں
اور چاہے جو پلا لے کوئی

میرے اپنے تو نہیں مانیں گے
چلو اب غیر منا لے کوئی

مجھ کو تعمیر نہیں کر سکتا
میرا ملبہ ہی اٹھا لے کوئی

اپنی نیندوں سے تو ڈر لگتا ہے
اپنی نیندوں میں سلا لے کوئی

یونہی بے کار بکے جاتا ہوں
آج اپنی ہی سنا لے کوئی

پھر اسی ڈر سے کسی کا نہ ہوا
مجھے پھر سے نہ گنوا لے کوئی

گھپ اندھیروں میں نباہوں ابرک
اپنا سایہ جو بنا لے کوئی

اتباف ابرک

Leave a Comment

زخم اکتا کے کئی بار ہیں رونا بھولے

زخم اکتا کے کئی بار ہیں رونا بھولے
دنیا، دنیا ہے یہ نشتر نہ چبھونا بھولے

تیرنا ہم کو نہیں آئے گا جب یہ طے ہے
آو منت کریں دریا سے ڈبونا بھولے

ایسے مصروف ہوئے آج سبھی گھر کے مکیں
جہاں رکھا تھا مجھے گھر کا وہ کونا بھولے

ایک سے ایک لبھانے کو ہے بازار میں شے
پھر کوئی کیسے نہیں ٹوٹا کھلونا بھولے

تیرے انداز حسیں، دنیا کہاں لے آئے
تیرے بھی ہو نہ سکے، اپنا بھی ہونا بھولے

گر کبھی چاہا کوئی بات بنا کر لکھنا
لفظ باغی ہوئے شعروں میں سمونا بھولے

توڑا جب جب ہے زمانے نے کوئی خواب مرا
ہم نیا خواب نہ آنکھوں میں پرونا بھولے

یاد جب آتے ہیں وہ لوگ پرانے ابرک
آنکھ ظالم مرا دامن نہ بھگونا بھولے

اتباف ابرک

Leave a Comment

آسماں سے بھی ہم اتارے گئے

آسماں سے بھی ہم اتارے گئے
اور زمیں پر بھی کب سنوارے گئے
جیسے کٹتی ہیں ہجر کی راتیں
زیست ہم تجھ سے یوں گزارے گئے
بے رخی تک نہ بات پہنچی تھی
ہم عنایات میں ہی مارے گئے
جن کی خاطر پچھاڑا طوفاں کو
سب سے پہلے وہی کنارے گئے
ہم نے مڑ کر تمہی کو ڈھونڈا ہے
جب جہاں جس گھڑی پکارے گئے
نہ جگہ تھی ہماری جس دل میں
ہم اسی دل میں کیوں اتارے گئے
بولو وہ کیا کریں بصارت کا
جن کی آنکھوں کے سب نظارے گئے
جینا آسان ہو گیا تیرا
جب سے ابرک ترے سہارے گئے

اتباف ابرک

Leave a Comment

زاہد بدل گیا ہے سیانا بدل گیا

زاہد بدل گیا ہے سیانا بدل گیا
ڈنکے کی چوٹ پر ہے زمانہ بدل گیا

کہہ دو مسافروں سے نہ آئیں وہ لوٹ کر
رستہ یہ ان کے جاتے ہی رستہ بدل گیا

ہم کو شکایتیں نہیں اتنا گلہ ہے بس
وہ چاہ آپ کی وہ بلانا بدل گیا

ابرک ہمیں بدل کے یوں خوش یار لوگ ہیں
جیسے کوئی خراب سا پرزہ بدل گیا

‎اتباف_ابرک

Leave a Comment

آسماں سے بھی ہم اتارے گئے

آسماں سے بھی ہم اتارے گئے
اور زمیں پر بھی کب سنوارے گئے
جیسے کٹتی ہیں ہجر کی راتیں
زیست ہم تجھ سے یوں گزارے گئے
بے رخی تک نہ بات پہنچی تھی
ہم عنایات میں ہی مارے گئے
جن کی خاطر پچھاڑا طوفاں کو
سب سے پہلے وہی کنارے گئے
ہم نے مڑ کر تمہی کو ڈھونڈا ہے
جب جہاں جس گھڑی پکارے گئے
نہ جگہ تھی ہماری جس دل میں
ہم اسی دل میں کیوں اتارے گئے
بولو وہ کیا کریں بصارت کا
جن کی آنکھوں کے سب نظارے گئے
جینا آسان ہو گیا تیرا
جب سے ابرک ترے سہارے گئے

اتباف ابرک

Leave a Comment

بس اندھیرا دکھائی دیتا ہوں

بس اندھیرا دکھائی دیتا ہوں
کس کو اب میں سجھائی دیتا ہوں

میری چپ پر نہ کان دھرنا تم
جب نہ بولوں دہائی دیتا ہوں

اب کوئی واسطہ نہیں تجھ سے
پھر بھی تجھ کو صفائی دیتا ہوں

زندگی بازگشت ہے ابرک
سو مسلسل سنائی دیتا ہوں

Leave a Comment
%d bloggers like this: