Skip to content

The Poet Place Posts

بتاؤ کون کہتا ہے, محبت بس کہانی ہے

بتاؤ کون کہتا ہے, محبت بس کہانی ہے
محبت تو صحیفہ ہے, محبت آسمانی ہے

محبت کو خدارا تم, کبھی بھی جھوٹ نہ سمجھو
محبت معجزہ ہے__ معجزوں کی ترجمانی ہے

محبت پھول کی خوشبو, محبت رنگ تتلی کا
محبت پربتوں کی جھیل کا شفاف پانی ہے

محبت اک ستارہ ہے, وفا کا استعارہ ہے
محبت سیپ کا موتی, بحر کی بیکرانی ہے

زمیں والے بتاؤ کس طرح سمجھیں محبت کو
محبت تو زمیں پر آسمانوں کی نشانی ہے

محبت روشنی ہے, رنگ ہے, خوشبو ہے , نغمہ ہے
محبت اڑتا پنچھی ہے, محبت بہتا پانی ہے

محبت ماؤں کا آنچل, محبت باپ کی شفقت
محبت ہر جگہ, ہر پل, خدا کا نقش ثانی ہے

محبت بہن کی الفت, محبت بھائی کی چاہت
محبت کھیلتا بچہ ہے اور چڑھتی جوانی ہے

محبت حق کا کلمہ ہے, محبت چاشنی من کی
محبت روح کا مرہم, دلوں کی حکمرانی ہے

محبت تو ازل سے ہے,محبت تا ابد ہوگی
محبت تو ہے آفاقی, زمانی نہ مکانی ہے

فنا ہو جاۓ گی دنیا, فنا ہو جائیں گے ہم تم
فقط باقی محبت ہے, محبت جاودانی ہے

Leave a Comment

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

دل نے وحشت گلی گلی کر لی
اب گلہ کیا، بہت خوشی کر لی

یار! دل تو بلا کا تھا عیاش
اس نے کس طرح خود کشی کر لی

نہیں آئیں گے اپنے بس میں ہم
ہم نے کوشش رہی سہی کر لی

اب تو مجھ کو پسند آ جاؤ
میں نے خود میں بہت کمی کر لی

یہ جو حالت ہے اپنی، حالتِ زار
ہم نے خود اپنے آپ ہی کر لی

اب کریں کس کی بات ہم آخر
ہم نے تو اپنی بات بھی کر لی

قافلہ کب چلے گا خوابوں کا
ہم نے اک اور نیند بھی کر لی

اس کو یکسر بھلا دیا پھر سے
ایک بات اور کی ہوئی کر لی

آج بھی رات بھر کی بےخوابی
دلِ بیدار نے گھری کر لی

کیا خدا اس سے دل لگی کرتا
ہم نے تو اس سے بات بھی کر لی

جون ایلیاء

Leave a Comment

ہَنگامَہ ہے کیوں بَرپا تھوڑی سی جو پی لی ہے

ہَنگامَہ ہے کیوں بَرپا تھوڑی سی جو پی لی ہے
ڈاکا تو نہیں ڈالا چوری تو نہیں کی ہے

نا تَجرِبَہ کاری سے واعِظ کی یہ ہیں باتیں
اِس رَنگ کو کَیا جانے پُوچھو تَو کبھی پی ہے

اُس مَے سے نہیں مَطلَب دِل جِس سے ہو بیگانہ
مَقصُود ہے اُس مَے سے دِل ہی میں جو کِھنچتی ہے

سُورج میں لَگے دَھبّا فِطرَت کے کَرِشمے ہیں
بُت ہَم کو کہیں کافَر اللہ کی مرضی ہے

اے شوق وہی مَے پی اے ہوش ذرا سو جا
مَہمانِ نَظَر اِس دم ایک برقِ تَجَلّی ہے

ہر ذرّہ چَمکتا ہے اَنوارِ اِلہٰی سے
ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تَو خُدا بھی ہے

واں دِل میں کہ صَدمے دو، یاں جی میں کہ سب سَہہ لو
اُن کا بھی عَجّب دِل ہے میرا بھی عَجّب جی ہے

تَعلِیم کا شَور اَیسا تَہذِیب کا غُل اِتنا
بَرکت جو نہیں ہوتی نِیََت کی خرابی ہے

سَچ کہتے ہیں شیخ اکبرؔ ہے طاعَتِ حق لازِم
ہاں تَرکِ مے و شاہد یہ اُن کی بُزرگی ہے

اکبرؔ الہ آبادی

Leave a Comment

جب کبھی خود کو یہ سمجھاؤں کہ تو میرا نہیں

جب کبھی خود کو یہ سمجھاؤں کہ تو میرا نہیں
مجھ میں کوئی چیخ اُٹھتا ہے ، نہیں ، ایسا نہیں

وارداتِ دل کا قصہ ہے ، غمِ دنیا نہیں
شعر تیری آرسی ہے ، میرا آئینہ نہیں

کب نکلتا ہے کوئی دل میں اُتر جانے کے بعد
اس گلی کے دوسری جانب کوئی رستا نہیں

تم سمجھتے ہو، بچھڑ جانے سے مٹ جاتا ہے عشق
تم کو اِس دریا کی گہرائی کا اندازہ نہیں

اُن سے مل کر بھی کہاں مٹتا ہے دل کا اضطراب
عشق کی دیوار کے دونوں طرف سایا نہیں

کب تری بوئے قبا سے بے وفائی دل نے کی
کب مجھے بادِ صبا نے خون رُلوایا نہیں

مت سمجھ میرے تبسم کو مسرت کی دلیل
جو مرے دل تک اترتا ہو یہ وہ زینہ نہیں

یوں تراشوں گا غزل میں تیرے پیکر کے نقوش
وہ بھی دیکھے گا تجھے جس نے تجھے دیکھا نہیں

ثبت ہیں اس بام و در پر تیری آوازوں کے نقش
میں ، خدا نا کردہ، پتھر پوجنے والا نہیں

خامشی، کاغذ کے پیراہن میں لپٹی خامشی
عرضِ غم کا اس سے بہتر کوئی پیرایہ نہیں

کب تلک پتھر کی دیواروں پہ دستک دیجئے
تیرے سینے میں تو شاید کوئی دروازہ نہیں

Leave a Comment

یک لحظہ خوشی کا جب انجام نظر آیا

یک لحظہ خوشی کا جب انجام نظر آیا
شبنم کو ہنسی آئی، دِل غنچوں کا بھر آیا

یہ کون تصوّر میں ہنگام سَحَر آیا
محسوس ہوا جیسے خود عرش اُتر آیا

خیر اُس کو نظر آیا، شر اُس کو نظر آیا
آئینے میں خود عکسِ آئینہ نگر آیا

اُس بزم سے دِل لے کر کیا آج اثر آیا
ظالم جسے سمجھے تھے، مظلُوم نظر آیا

اُس جانِ تغافل نے پھر یاد کیا شاید
پھر عہدِ محبت کا ہر نقش نظر آیا

گُلشن کی تباہی پر کیوں رنج کرے کوئی
اِلزام جو آنا تھا دیوانوں کے سر آیا

یہ محفلِ ہستی بھی کیا محفلِ ہستی ہے
جب کوئی اُٹھا پردہ، مَیں خود ہی نظر آیا

جگرؔ مراد آبادی

Leave a Comment

دل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا

دل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا
ساغر کو رنگِ بادہ نے پُرنُور کر دیا

مانوس ہو چلا تھا تسلّی سے حالِ دل
پھر تُو نے یاد آ کے ‘بدستور’ کر دیا

بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل
آخر، حضورِ یار بھی مذکور کر دیا

اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار
یاں تک حجابِ یار نے مستور کر دیا

حسرتؔ بہت ہے مرتبۂ عاشقی بلند
تجھ کو تو مفت لوگوں نے مشہور کر دیا

حسرتؔ موہانی

Leave a Comment

ﮐﮩﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺣﻤﺎﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﮐﮩﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﺣﻤﺎﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ
ﻣﯿﮟ ﮐﻢ ﺷﻨﺎﺱ ﻣﺮﻭﺕ ﻣﻴﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﺴﯽ ﻓﺴﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ
ﭘﮭﺮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﻣﺮﯼ ﭼﮭﭩﯽ ﺣﺲ ﻧﮯ
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﮩﺪِ ﺧﻼﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻣﺮﺍ ﯾﮧ ﺧﻮﻥ ﻣﺮﮮ ﺩﺷﻤﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺮ ﮨﻮﮔﺎ
ﻣﯿﮟ ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﺣﺮﺍﺳﺖ ﻣﻴﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﯾﮩﺎﮞ ﮐﻤﺎﻥ ﺍﭨﮭﺎﻧﺎ ﻣﺮﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ
ﻭﮔﺮﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺷﺮﺍﻓﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻣﯿﮟ ﭼﭗ ﺭﮨﺎ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺎﺭ ﺩﮮ ﮔﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺿﻤﯿﺮ
ﮔﻮﺍﮨﯽ ﺩﯼ ﺗﻮ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻓﺮﺍﻍ ﻣﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮨﮯ
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﮩﻠﯽ ﻓﺮﺍﻏﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﻭﮞ ﮔﺎ ﮐﺴﯽ ﺟﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ ﻟﯿﺎ
ﻣﯿﮟ ﺍﺏ ﮐﯽ ﺑﺎﺭ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﺎ

Leave a Comment

بتاؤ کون کہتا ہے, محبت بس کہانی ہے

بتاؤ کون کہتا ہے, محبت بس کہانی ہے
محبت تو صحیفہ ہے, محبت آسمانی ہے

محبت کو خدارا تم, کبھی بھی جھوٹ نہ سمجھو
محبت معجزہ ہے__ معجزوں کی ترجمانی ہے

محبت پھول کی خوشبو, محبت رنگ تتلی کا
محبت پربتوں کی جھیل کا شفاف پانی ہے

محبت اک ستارہ ہے, وفا کا استعارہ ہے
محبت سیپ کا موتی, بحر کی بیکرانی ہے

زمیں والے بتاؤ کس طرح سمجھیں محبت کو
محبت تو زمیں پر آسمانوں کی نشانی ہے

محبت روشنی ہے, رنگ ہے, خوشبو ہے , نغمہ ہے
محبت اڑتا پنچھی ہے, محبت بہتا پانی ہے

محبت ماؤں کا آنچل, محبت باپ کی شفقت
محبت ہر جگہ, ہر پل, خدا کا نقش ثانی ہے

محبت بہن کی الفت, محبت بھائی کی چاہت
محبت کھیلتا بچہ ہے اور چڑھتی جوانی ہے

محبت حق کا کلمہ ہے, محبت چاشنی من کی
محبت روح کا مرہم, دلوں کی حکمرانی ہے

محبت تو ازل سے ہے,محبت تا ابد ہوگی
محبت تو ہے آفاقی, زمانی نہ مکانی ہے

فنا ہو جاۓ گی دنیا, فنا ہو جائیں گے ہم تم
فقط باقی محبت ہے, محبت جاودانی ہے

Leave a Comment

ہم شاہ جہاں کے ہتھ کٹے مزدور تک گئے

ہم شاہ جہاں کے ہتھ کٹے مزدور تک گئے
فاقہ اور فکر ایک ساتھ تندور تک گئے

موسیٰ کے سوا کوئی بھی زندہ نہی بچا
جو لوگ خدا دیکھنے کوہِ طور تک گئے

اندھیرے میں اندھیرا ہی میرا ساتھی تھا
ہم روشنی کے دھوکے میں بڑی دور تک گئے

مولا تیری دنیا میں تجھے ہر جگہ ڈھونڈا
جب خود میں ہم اترے تو تیرے نور تک گئے

پھانسی کا اعلان جب مسجد میں ہوا تھا
پھر دیکھنے مجھے چوک میں معذور تک گئے

کچھ نے اسے کافر کہا کچھ نے شہیدِ حق
ہم حق کا ظرف کھوجنے منصور تک گئے

ہم لوگ ہوس زادے ہیں اسی واسطے حیدر
ہم لوگ تو جنت میں بھی بس حور تک گئے

Leave a Comment

مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو​

مَیں آرزُوئے جاں لِکھُوں، یا جانِ آرزُو​
تُو ہی بتا دے، ناز سے، ایمانِ آرزُو​

آنسو نِکل رہے ہیں تصوّرمیں بَن کے پھُول​
شاداب ہو رہا ہے گُلستانِ آرزُو​

ایمان و جاں نِثار تِری اِک نِگاہ پر​
تُو جانِ آرزو ہے، تُو ایمانِ آرزو ​

مصرِفِراق کب تلک؟ اے یُوسفِ اُمید!​
روتا ہے تیرے ہجْر میں کِنعانِ آرزُو ​

ہونے کو ہے طُلوع، صبَاحِ شبِ وصال!​
بُجھنے کو ہے چراغِ شبِسْتانِ آرزُو​

اِک وہ، کہ آرزؤں پہ، جیتے ہیں عُمْر بھر!​
اِک ہم، کہ ہیں ابھی سے پشیمانِ آرزُو​

آنکھوں سے جُوئے خُوں ہے روَاں، دل ہے داغ داغ​
دیکھے کوئی، بہارِ گُلِستانِ آرزُو​

دل میں نِشاطِ رفتہ کی دُھنْدلی سی یاد ہے!​
یا شمْعِ وصْل ہے، تہِ دامانِ آرزُو​

اختر کو زندگی کا بھروسا نہیں رہا​
جب سے، لُٹا چُکے سَروسامانِ آرزُو​

اختر شیرانی

Leave a Comment
%d bloggers like this: