Skip to content

دل نے وحشت گلی گلی کر لی

دل نے وحشت گلی گلی کر لی
اب گلہ کیا، بہت خوشی کر لی

یار! دل تو بلا کا تھا عیاش
اس نے کس طرح خود کشی کر لی

نہیں آئیں گے اپنے بس میں ہم
ہم نے کوشش رہی سہی کر لی

اب تو مجھ کو پسند آ جاؤ
میں نے خود میں بہت کمی کر لی

یہ جو حالت ہے اپنی، حالتِ زار
ہم نے خود اپنے آپ ہی کر لی

اب کریں کس کی بات ہم آخر
ہم نے تو اپنی بات بھی کر لی

قافلہ کب چلے گا خوابوں کا
ہم نے اک اور نیند بھی کر لی

اس کو یکسر بھلا دیا پھر سے
ایک بات اور کی ہوئی کر لی

آج بھی رات بھر کی بےخوابی
دلِ بیدار نے گھری کر لی

کیا خدا اس سے دل لگی کرتا
ہم نے تو اس سے بات بھی کر لی

جون ایلیاء

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: