اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
فیض احمد فیض
Leave a Commentاور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
فیض احمد فیض
Leave a Commentمرے دل نے جھٹکے اٹھائے ہیں کتنے یہ تم اپنی زلفوں کے بالوں سے پوچھو
کلیجے کی چوٹوں کو میں کیا بتاؤں یہ چھاتی پہ لہرانے والوں سے پوچھو
مضطر خیرآبادی
Leave a Commentتجربہ تھا سو دعا کی ، تا کہ نقصان نہ ہو
عشق مزدور کو ،مزدوری کے دوران نہ ہو
ہوتی نہیں قبول دعا ترکِ عشق کی
دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
ہم جس پہ مر رہے ہیں وہ ہے بات ہی کچھ اور
عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تُو مگر کہاں
اب کہاں جاؤں ؟ کہاں چکر لگاؤں؟ کیا کروں؟
!…میری وحشت کے مطابق_ کوئی ویرانہ نہیں
یادوں کی شال اوڑھ کے آوارہ گردیاں
یوں بھی کاٹی ہیں ہم نے دسمبر کی سردیاں