Skip to content

Category: Sad Poetry

This Category will contain all sad poetry

کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں

کدورتوں کے درمیاں ، عداوتوں کے درمیاں
تمام دوست ھیں اجنبى ، دوستوں کے درمياں

زمانہ ميرى داستاں پہ رو رھا ھے آج كيوں؟؟
يہی تو كل سنى گئی تھی ، قہقہوں کے درمياں

ضميرِ عصر ميں كبھی ، نوائے درد ميں كبھی
سُخن سَرا تو ميں بھی ھُوں ، صداقتوں کے درمياں

شعور عصر ڈھونڈتا رہدھا ھے مجھ كو اور ميں
مگن ہوں عہد رفتگاں كى ، عظمتوں کے درمياں

ابھی شكست كيا ، كہ رزم آخرى ایک اور ھے
پكارتى ھے زندگی ، ھزيمتوں کے درمياں

ھزار بردباديوں کے ساتھ جى رھے ہمھيں ھم
محال تھا يہ كار زيست ، وحشتوں کے درمياں

يہ سوچتے ھيں كب تلک ، ضمير كو بچائيں گے؟؟
اگر يونہی جيا كيے ، ضرورتوں کے درمياں

“پیرزادہ قاسم”

Leave a Comment

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں
حسن یزداں سے تجھے حسن بتاں تک دیکھوں

تو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا
میں تو دل میں ترے قدموں کے نشاں تک دیکھوں

صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں
میں ترا حسن ترے حسن بیاں تک دیکھوں

میرے ویرانۂ جاں میں تری یادوں کے طفیل
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں

وقت نے ذہن میں دھندلا دیئے تیرے خد و خال
یوں تو میں ٹوٹتے تاروں کا دھواں تک دیکھوں

دل گیا تھا تو یہ آنکھیں بھی کوئی لے جاتا
میں فقط ایک ہی تصویر کہاں تک دیکھوں

اک حقیقت سہی فردوس میں حوروں کا وجود
حسن انساں سے نمٹ لوں تو وہاں تک دیکھوں

احمد ندیم قاسمی

Leave a Comment

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں

بیٹھے ہیں چین سے کہیں جانا تو ہے نہیں
ہم بے گھروں کا کوئی ٹھکانا تو ہے نہیں

تم بھی ہو بیتے وقت کے مانند ہو بہو
تم نے بھی یاد آنا ہے آنا تو ہے نہیں

عہدِ وفا سے کس لیئے خائف ہو میری جان
کر لو کہ تم نے عہد نبھانا تو ہے نہیں

وہ جو ہمیں عزیز ہے کیسا ہے کون ہے
کیوں پوچھتے ہو ہم نے بتانا تو ہے نہیں

دنیا ہم اہلِ عشق پہ کیوں پھینکتی ہے جال
ہم نے ترے فریب میں آنا تو ہے نہیں

وہ عشق تو کرے گا مگر دیکھ بھال کے
فارسؔ وہ تیرے جیسا دیوانہ تو ہے نہیں

رحمان فارس

Leave a Comment

وحشتِ شب سے ڈر نہیں جاٶں گا

وحشتِ شب سے ڈر نہیں جاٶں گا
میں تمہارے بغیر مر نہیں جاٶں گا

نظرانداز کر کےخود کو دے رہےہو فریب
میں ترے دل سے اتر نہیں جاٶں گا

خدا سے مانگ رہا ہوں اتنا ہی کافی ہے
تجھے مانگنے مزاروں پر نہیں جاٶں گا

بچے بھوکے ہیں صاحب مزدور کہہ رہاتھا
اجرت دو خالی ہاتھ گھر نہیں جاٶں گا

میں اپنی راہ خود بنانے کا قاٸل ہوں
مشکلات دیکھ کےٹھہر نہیں جاٶں گا

میرا معیار بڑھے گا روزبروز
کمظرف کےگرانے سے گر نہیں جاؤں گا

Leave a Comment

شانوں پہ کس کے اشک بہایا کرینگی آپ

شانوں پہ کس کے اشک بہایا کرینگی آپ
روٹھے گا کون ، کس کو منایا کرینگی آپ

وہ جارہا ہے صبحِ محبت کا کارواں
اب شام کو کہیں بھی نہ جایا کرینگی آپ

اب کون خود پرست ستائے گا آپ کو
کس بے وفا کے ناز اٹھایا کرینگی آپ

پہروں شبِ فراق میں تاروں کو دیکھ کر
شکلیں مٹا مٹا کے بنایا کرینگی آپ

گمنام اجالوں میں گزاریں گی رات دن
بے کار اپنے جی کو جلایا کرینگی آپ

ہمجولیوں کو اپنے باسوز تصورات
ماضی کے واقعات سنایا کرینگی آپ

اب وہ شرارتوں کے زمانے گزر گئے
چونکے گا کون،کس کو ڈرایا کرینگی آپ

فرقت میں دورِ گوشہ نشینی بھی آئے گا
ملنے سہیلیوں سے نہ جایا کرینگی آپ

پھر اسکے بعد وہ منزل بھی آئے گی
دل سے مرا خیال مٹایا کرینگی آپ

حالاتِ نو بہ نو کے مسلسل ہجوم میں
کوشش سے اپنے جی کو جلایا کرینگی آپ

آئے گا پھر وہ دور بھی تغیر کے دور میں
دل میں کوئی خلش ہی نہ پایا کرینگی آپ

جون ایلیاء

Leave a Comment

مکاں سے لا مکاں کے داٸرے طے کر رہا ہوں

مکاں سے لا مکاں کے داٸرے طے کر رہا ہوں
اُسے پہچاننے کے مرحلے طے کر رہا ہوں

مصلّے پر جو بیٹھا اُڑ رہا ہوں سُوٸے کعبہ
تو سر بستہ سفر کے سلسلے طے کر رہا ہوں

ابھی لا علم ہوں میں عشق کی سب منزلوں سے
ابھی تو میں خرَد کے راستے طے کر رہا ہوں

تساہُل کے بچھونے پر میں سویا ہوں بظاہر
مگر اِس نیند میں بھی رتجگے طے کر رہا ہوں

مجھے پھر چاند کی کرنوں نے شب بھر چاٹنا ہے
ابھی سُورج کے میں کچھ مسٸلے طے کر رہا ہوں

وحیدُالعصر سے کہہ دو کہ وہ چہرہ چھپا لے
میں اُس کے واسطے اب آٸینے طے کر رہا ہوں

دما دم آنسووں کا رقص ہے آنکھوں میں میری
دما دم میں غناٸی غم کدے طے کر رہا ہوں

عیاں ہے وہ مرے دل کے نہاں خانوں میں واصف
میں راہ ِ شوق میں کیوں آبلے طے کر رہا ہوں

Leave a Comment

جہاں پہ در بنانا ہو وہاں دیوار کرتے ہیں

جہاں پہ در بنانا ہو وہاں دیوار کرتے ہیں
ہم اہل دل محبت کو بہت دشوار کرتے ہیں

مسلسل خاموشی یوں بھی ہم کو مار ڈالے گی
تو پھر اب خوف کیسا ہے چلو انکار کرتے ہیں

بس ہم تو لشکری ہیں پھر بھلا ہتھیار کیوں ڈالیں
کہ ایسے کام تو سپہ سالار کرتے ہیں

رضی اہل محبت کا یہی انجام ہوتا ہے
انہیں دیوار میں چنتے ہیں یا سنگسار کرتے ہیں

Leave a Comment

بس اک اسی پہ تو پوری طرح عیاں ہوں میں

بس اک اسی پہ تو پوری طرح عیاں ہوں میں
!وہ کہہ رہا ہے مجھے رائگاں، تو ہاں! ہوں میں

جسے دکھائی دوں، میری طرف اشارہ کرے
مجھے دکھائی نہیں دے رہا کہاں ہوں میں

میں خود کو تجھ سے مٹاؤں گا احتیاط کے ساتھ
تو بس نشان لگا دے، جہاں جہاں ہوں میں

کسی نے پوچھا کہ تم کون ہو؟ تو بھول گیا
ابھی کسی نے بتایا تو تھا، فلاں ہوں میں

ہر ایک شخص کو اپنی پڑی ہوئی ہے یہاں
مرا خیال ہے اپنوں کے درمیاں ہوں میں

میں کس سے پوچھوں یہ رستہ درست ہے کہ غلط؟
جہاں سے کوئی گزرتا نہیں، وہاں ہوں میں

ادھر ادھر سے نمی کا رساؤ رہتا ہے
سڑک سے نیچے بنایا گیا مکاں ہوں میں

جبیں پہ ہجر کی تحریر درج کرنے میں
کسی پرانے قلم کی طرح رواں ہوں میں

!…عمیر نجمی

Leave a Comment

دقت نہیں گر میں تمہیں الجھا سا لگتا ہوں

دقت نہیں گر میں تمہیں الجھا سا لگتا ہوں
میں پہلی مرتبہ ملنے میں سب کو ایسا لگتا ہوں

ضروری تو نہیں ہم ساتھ ہیں تو کوئی چکر ہو
وہ میری دوست ہے اور میں اسے بس اچھا لگتا ہوں

علی زریون

Leave a Comment
%d bloggers like this: