سہولت سے گزر جاؤ مری جاں
کہیں جینے کی خاطر مر نہ رہیو
نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو
جون ایلیا
Leave a Commentthis will contains Qatat
سہولت سے گزر جاؤ مری جاں
کہیں جینے کی خاطر مر نہ رہیو
نظر پر بار ہو جاتے ہیں منظر
جہاں رہیو وہاں اکثر نہ رہیو
جون ایلیا
Leave a Commentہمارے ربط کو ترتیب نے بگاڑا ہے
میں اُسکے ساتھ کھڑا تھا قطار سے پہلے
کسی نے گِنتے ہوئے مجھ سے بے ایمانی کی
میں ڈھیر سارا پڑا تھا شمار سے پہلے
بچھڑ گئے تو یہ دِل عُمر بھر لگے گا نہیں
لگے گا ، لگنے لگا ہے مگر ۔۔۔ لگے گا نہیں
نہیں لگے گا اُسے دیکھ کر ، مگر خوش ہے
میں خوش نہیں ہوں ، مگر دیکھ کر لگے گا نہیں
عُمیر نجمی
Leave a Commentہوندی پیار دی کھیڈ مُقدراں دی
کوئی جیت ویندا کوئی ہر ویندا
اے جھیل غماں دی نئی مُک دی
کوئی ڈُب وینڈا کوئی تر ویندا
ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر
پاؤں بھی ہیں شل شوق سفر بھی نہیں جاتا
دل کو تری چاہت پہ بھروسہ بھی بہت ہے
اور تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر بھی نہیں جاتا
نہ اپنے ہجر میں پژمردہ پا کے خوش ھے ہمیں
نہ اپنے وصل میں شاداب دیکھ سکتا ھے
نہ چاہتا ھے کہ ہم حالتِ سکوں میں رہیں
نہ اپنے عشق میں بیتاب دیکھ سکتا ھے!
جمال احسانی
Leave a Commentلہو روتے نہ اگر ہم دم ِ رخصت یاراں
کیا عجب تھا جو کوئی اور تماشا کرتے
چلو اچھا ہے کہ وہ بھی نہیں نزدیک اپنے
وہ جو ہوتا تو اسے بھی نہ گوارا کرتے
جون ایلیاء
Leave a Commentباغِ جنت میں سب برابر تھے
پر یہاں نیک و بد میں رہنا پڑا
اولاً ٹوٹ کر محبت کی
پھر مجھے اپنی حد میں رہنا پڑا
صائمہ آفتاب
Leave a Commentکئی تراشنے کے درمیان ٹوٹ گئے
تمام سنگ تو شہکار تک نہیں پہنچے
ہم اپنے عہد کے یوسف ضرور ہیں لیکن
کنوئیں میں قید ہیں بازار تک نہیں پہنچے
ﮐﯿﺴﮯ ﻣﻄﻠﺐ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ
ﺩﮐﮫ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﺮجمہ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ
ﺍﯾﮏ ﺑﮯ ﺭﻧﮓ ﺳﯽ ﺍﺩﺍﺳﯽ ﮨﮯ
ﺍﯾﺴﮯ ﻣﻮﺳﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﮮ ﮐﻮﺋﯽ