!…دستِ ضروریات میں بٹتا چلا گی
!…میں بے پناہ شخص تھا، گھٹتا چلا گیا
!…پیچھے ہٹا میں راستہ دینے کے واسطے
!….پھر یوں ہوا کہ راہ سے ہٹتا چلا گیا
this will contains Qatat
!…دستِ ضروریات میں بٹتا چلا گی
!…میں بے پناہ شخص تھا، گھٹتا چلا گیا
!…پیچھے ہٹا میں راستہ دینے کے واسطے
!….پھر یوں ہوا کہ راہ سے ہٹتا چلا گیا
مجھے تمہاری, تمہیں میری ہم نشینی کی
بس ایک طرح کی عادت سی ہے، نباہ بھی کیا
کوئی ٹھہر کے نہ دیکھے میں وہ تماشا ہوں
بس اک نگاہ رُکی تھی، سو وہ نگاہ بھی کیا
درد میں ڈوبی ہوئی میری جوانی سے نہ اُلجھ
تیری انکھ سے دریا بہہ نکلے گا میری کہانی سے نہ اُلجھ
ڈوب جائیگی میرے آ نسووں میں ساری زندگی ہی تیری
پامال ہیں خواب سارے میرے اشکوں کی روانی سے نہ اُلجھ
جو تُو گیا تھا تو تیرا خیال رہ جاتا
ہمارا کوئی تو پُرسانِ حال رہ جاتا
بچھڑتے وقت ڈھلکتا نہ گر ان آنکھوں سے
اُس ایک اشک کا _ کیا کیا ملال رہ جاتا
جمال آحسانی
Leave a Commentاکھ دا چانن مر جاوے تے
نیلا، پیلا، لال برابر
جُلی، منجی، بھین نوں دے کے
!….ونڈلئے ویراں مال برابر