Skip to content

وہ لڑکی دُکھوں کی ماری ہو سکتی ہے

وہ لڑکی دُکھوں کی ماری ہو سکتی ہے
ورنہ وہ تو اور بھی پیاری ہو سکتی ہے

تیرے جانے پر میں جی تو سکتا ہوں
پر جینے میں دشواری ہو سکتی ہے

گھر کی باتیں باہر لے جا سکتے ہیں
گھر کے اندر دنیا داری ہو سکتی ہے

دیکھ ! دوپٹہ لے کر گھر سے نکلا کر
دیکھ ! ہوس تو سب پہ طاری ہو سکتی ہے

ایک شکل پہ کتنے چہرے ہو سکتے ہیں
ایک محبت کتنی باری ہو سکتی ہے

ان آنکھوں میں تھوڑا کاجل ڈالا کر
اِن میں تھوڑی اور خماری ہو سکتی ہے

ہجر مجھے بھی موت عطا کر سکتا ہے
اُس کو بھی تو یہ بیماری ہو سکتی ہے

Published inGazalsSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: