مِٹا دیجیئے یا بنا دیجیئے
کسی ایک جانب لگا دیجیئے
رعایت تو مجرم کی توہین ہے
رعایت نہ دیجیئے سزا دیجیئے
توجہ کی قِلت مناسب نہیں
کوئی اور تہمت لگا دیجیئے
صداقت بھی اِک روپ ہے مَکر کا
یہ ساری عمارت ہی ڈھا دیجیئے
بہاروں کی کچھ عمر بڑھ جائے گی
خدا کے لئے مسکرا دیجیئے
سوالی کو خالی نہ لوٹایئے
کم از کم خدا کو دِلا دیجیئے
نہ رہ جائے تشنہ عدم کی نماز
ذرا اِک جھلک تو دکھا دیجیئے
Be First to Comment