Skip to content

مِٹا دیجیئے یا بنا دیجیئے

مِٹا دیجیئے یا بنا دیجیئے
کسی ایک جانب لگا دیجیئے

رعایت تو مجرم کی توہین ہے
رعایت نہ دیجیئے سزا دیجیئے

توجہ کی قِلت مناسب نہیں
کوئی اور تہمت لگا دیجیئے

صداقت بھی اِک روپ ہے مَکر کا
یہ ساری عمارت ہی ڈھا دیجیئے

بہاروں کی کچھ عمر بڑھ جائے گی
خدا کے لئے مسکرا دیجیئے

سوالی کو خالی نہ لوٹایئے
کم از کم خدا کو دِلا دیجیئے

نہ رہ جائے تشنہ عدم کی نماز
ذرا اِک جھلک تو دکھا دیجیئے

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: