ہم نے غزلوں میں تمہیں ایسے پکارا محسن
جیسے تم ہو کوئی قسمت کا ستارا محسن
اب تو خود کو بھی نکھارا نہیں جاتا ہم سے
وہ بھی کیا دن تھے کہ تجھ کو بھی سنوارا محسن
اپنے خوابوں کو اندھیروں کے حوالے کر کے
ہم نے صدقہ تیری آنکھوں کا اتارا محسن
ہم کو معلوم ہے اب لوٹ کے آنا تیرا
نہیں ممکن یہ مگر پھر بھی خدارا محسن
ہم تو رخصت کی گھڑی کو بھی نہ سمجھے محسن
سانس دیتی رہی ہجرت کا اشارہ محسن
اس نے جب جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن
میں نے تب تب یہ بتایا کے تمہارا محسن
لوگ صدیوں کے خطائوں پہ بھی خوش بستے ہیں
ہم کو لمحوں کی وفاؤں نے اجاڑا محسن
ہو گیا جب یہ یقین اب وہ نہیں آئے گا
آنسو اور غم نے دیا دل کو سہارا محسن
وہ تھا جب پاس تو جینے کو بھی دل کرتا تھا
اب تو پل بھر بھی نہیں ہوتا گزارا محسن
اسکو پانا تو مقدر کی لکیروں میں نہیں
اسکو کھونا بھی کریں کیسے گوارہ محسن
محسن نقوی
Be First to Comment