Skip to content

ہم نے غزلوں میں تمہیں ایسے پکارا محسن

ہم نے غزلوں میں تمہیں ایسے پکارا محسن
جیسے تم ہو کوئی قسمت کا ستارا محسن
اب تو خود کو بھی نکھارا نہیں جاتا ہم سے
وہ بھی کیا دن تھے کہ تجھ کو بھی سنوارا محسن
اپنے خوابوں کو اندھیروں کے حوالے کر کے
ہم نے صدقہ تیری آنکھوں کا اتارا محسن
ہم کو معلوم ہے اب لوٹ کے آنا تیرا
نہیں ممکن یہ مگر پھر بھی خدارا محسن
ہم تو رخصت کی گھڑی کو بھی نہ سمجھے محسن
سانس دیتی رہی ہجرت کا اشارہ محسن
اس نے جب جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن
میں نے تب تب یہ بتایا کے تمہارا محسن
لوگ صدیوں کے خطائوں پہ بھی خوش بستے ہیں
ہم کو لمحوں کی وفاؤں نے اجاڑا محسن
ہو گیا جب یہ یقین اب وہ نہیں آئے گا
آنسو اور غم نے دیا دل کو سہارا محسن
وہ تھا جب پاس تو جینے کو بھی دل کرتا تھا
اب تو پل بھر بھی نہیں ہوتا گزارا محسن
اسکو پانا تو مقدر کی لکیروں میں نہیں
اسکو کھونا بھی کریں کیسے گوارہ محسن

محسن نقوی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: