Skip to content

وە گماں ! گماں سا قیاس سا

وە گماں ! گماں سا قیاس سا
کبھی دور سا کبھی پاس سا

کبھی چاندنی میں چھپا ہوا
کبھی خوشبووں میں بسا ہوا

کبھی صرف اسکی شباہتیں
کبھی صرف اسکی حکایتیں

کبھی صرف ملنے کے سلسلے
کبھی صرف اس سے ہیں فاصلے

کبھی دور چلتی ہواوُں میں
کبھی مینہ برستی گھٹاوں میں

کبھی بدگماں کبھی مہرباں
کبھی دھوپ ہے کبھی سائیباں

کبھی بند دل کی کتاب میں
کبھی لب کشاں وە خواب میں

کبھی یوں کہ جیسے سوال ہو
کبھی یوں کہ جیسے جواب ہو

کبھی دیکھنے کے ہیں سلسلے
کبھی سوچنے کے ہیں مرحلے

کبھی صرف رنگِ بہار سا
کبھی صرف اک گلبہار سا

وە جو اکھڑا اکھڑا سا شخص ہے
وە جو بکھرا بکھرا سا شخص ہے

Published inGazalsSad PoetryUncategorized

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: