Skip to content

دل عجب جنس گراں قدر ہے بازار نہیں

دل عجب جنس گراں قدر ہے بازار نہیں
وے بہا سہل جو دیتے ہیں خریدار نہیں

کچھ تمھیں ملنے سے بیزار ہو میرے ورنہ
دوستی ننگ نہیں عیب نہیں عار نہیں

ایک دو بات کبھو ہم سے کہو یا نہ کہو
قدر کیا اپنی ہمیں اس لیے تکرار نہیں

ناز و انداز و ادا عشوہ و اغماض و حیا
آب و گل میں ترے سب کچھ ہے یہی پیار نہیں

صورت آئینے میں ٹک دیکھ تو کیا صورت ہے
بدزبانی تجھے اس منھ پہ سزاوار نہیں

دل کے الجھاؤ کو کیا تجھ سے کہوں اے ناصح
تو کسو زلف کے پھندے میں گرفتار نہیں

اس کے کاکل کی پہیلی کہو تم بوجھے میرؔ
کیا ہے زنجیر نہیں دام نہیں مار نہیں

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: