Skip to content

خیال جس کا تھا مجھے ،خیال میں ملا مجھے

خیال جس کا تھا مجھے ،خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی ،سوال میں ملا مجھے

گیا تو اِس طرح گیا کہ مُدتوں نہیں مِلا
مِلا جو پھر تو یُوں کہ وُہ ملال میں ملا مجھے

تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا ، مثال میں ملا مجھے

ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمال فکر کا ، زوال میں ملا مجھے

نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے

منیر نیازی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: