Skip to content

خود سے ملتی نہیں نجات ہمیں

خود سے ملتی نہیں نجات ہمیں
قید رکھتی ہیں خواہشات ہمیں
میں نے مانگی سکون کی چادر
رنج بولے کہ بیٹھ، کات ہمیں
کچھ تو عادت ھے بے یقینی کی
اور کچھ ہیں تحیرات ہمیں
اس تعلق کا سچ قبول کیا
جوڑتی ہیں ضروریات ہمیں
یونہی جھگڑا طویل ہوتا گیا
سُوجھتی جا رہی تھی بات ہمیں

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: