Skip to content

اس سے پہلے کہ تجھے اور سہارا نہ ملے

اس سے پہلے کہ تجھے اور سہارا نہ ملے
میں تیرے ساتھ ہوں جب تک مرے جیسا نہ ملے

کم سے کم بدلے میں جنت اسے دے دی جاۓ
جس محبت کے گرفتار کو صحرا نہ ملے

مجھ کو اک رنگ عطا کر تا کہ پہچان رہے
کل کلاں یہ نہ ہو تجھے میرا چہرا نہ ملے

لوگ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بُرے آدمی ہیں
لوگ بھی ایسے جنہوں نے نہ کبھی دیکھا نہ ملے

بس یہی کہہ کہ اسے ہم نے خدا کو سونپا
اتفاقاََ کہیں مل جاۓ بھی تو روتا نہ ملے

تم لوگ دعا کرتے رہو کہ میرا سفر اچھا رہے
کوٸی مل جاۓ مگر عقل کا اندھا نہ ملے

مجھ کو دیکھا تو اچانک لپٹ کہ یوں روۓ
جیسے ماں کو کہیں سے گمشدہ بچہ نہ ملے

بددعا ہے کہ وہاں آٸیں جہاں بیٹھتے تھے
اور افکار وہاں آپ کو کہیں بیٹھا نہ ملے

Published inGazals

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: