پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا
وہ اس کا سایہ تھا کہ وہی رشک حور تھا
کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چور تھا
رویا تھا کون کون مجھے کچھ خبر نہیں
میں اس گھڑی وطن سے کئی میل دور تھا
شام فراق آئی تو دل ڈوبنے لگا
ہم کو بھی اپنے آپ پہ کتنا غرور تھا
چہرہ تھا یا صدا تھی کسی بھولی یاد کی
آنکھیں تھیں اس کی یارو کہ دریائے نور تھا
نکلا جو چاند آئی مہک تیز سی منیرؔ
میرے سوا بھی باغ میں کوئی ضرور تھا
منیر نیازی
Be First to Comment