Skip to content

پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا

پی لی تو کچھ پتہ نہ چلا وہ سرور تھا
وہ اس کا سایہ تھا کہ وہی رشک حور تھا

کل میں نے اس کو دیکھا تو دیکھا نہیں گیا
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی بہت غم سے چور تھا

رویا تھا کون کون مجھے کچھ خبر نہیں
میں اس گھڑی وطن سے کئی میل دور تھا

شام فراق آئی تو دل ڈوبنے لگا
ہم کو بھی اپنے آپ پہ کتنا غرور تھا

چہرہ تھا یا صدا تھی کسی بھولی یاد کی
آنکھیں تھیں اس کی یارو کہ دریائے نور تھا

نکلا جو چاند آئی مہک تیز سی منیرؔ
میرے سوا بھی باغ میں کوئی ضرور تھا

منیر نیازی

Published inGazalsSad Poetry

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: