Skip to content

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں

کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں

نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں

نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں

مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا

جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں

پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں

کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں

نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں

جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں

میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا

میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں

نہ میں ظفرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں ظفرؔ ان کا رقیب ہوں

جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں
بہادر شاہ ظفر

Published inGazals

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: