مکاں سے لا مکاں کے داٸرے طے کر رہا ہوں
اُسے پہچاننے کے مرحلے طے کر رہا ہوں
مصلّے پر جو بیٹھا اُڑ رہا ہوں سُوٸے کعبہ
تو سر بستہ سفر کے سلسلے طے کر رہا ہوں
ابھی لا علم ہوں میں عشق کی سب منزلوں سے
ابھی تو میں خرَد کے راستے طے کر رہا ہوں
تساہُل کے بچھونے پر میں سویا ہوں بظاہر
مگر اِس نیند میں بھی رتجگے طے کر رہا ہوں
مجھے پھر چاند کی کرنوں نے شب بھر چاٹنا ہے
ابھی سُورج کے میں کچھ مسٸلے طے کر رہا ہوں
وحیدُالعصر سے کہہ دو کہ وہ چہرہ چھپا لے
میں اُس کے واسطے اب آٸینے طے کر رہا ہوں
دما دم آنسووں کا رقص ہے آنکھوں میں میری
دما دم میں غناٸی غم کدے طے کر رہا ہوں
عیاں ہے وہ مرے دل کے نہاں خانوں میں واصف
میں راہ ِ شوق میں کیوں آبلے طے کر رہا ہوں
Be First to Comment