منہ سے میرے نہیں نکلا کبھی ، آہا آہا
ہاں مگر میں نے تجھے ٹوٹ کے چاہا، آہا
اپنی اک آنکھ مرے حالِ دلِ زار پہ رکھ
واقفِ حال ، مرے چور نگاہا ، آہا
میں تو لفظوں سے بناتا ہوں یہ تانے بانے
قریہِ میر کا ہوں ایک جولاہا ، آہا
میں سمجھتا تھا کہ میں تجھ کو بھلا بیٹھا ہوں
درد سے دل ، مرے سینے میں کراہا ، آہا
تو نے لوگوں کی محبت ، مری پہچان بنائی
مجھ پہ یہ تیرا کرم ہے مرے شاہا ، آہا
آمد و رفت ہی اس دنیا کی رعنائی ہے
اک تحرٰک میں ہے چورنگی ، چوراہا ، آہا
دل بھی دیکھے گا کبھی تیری جراحت کے کمال
تیرا بیمار ہوں میں ، میرے جراہا ، آہا
میں جو پڑھتا ہوں تو وہ مصرعہ اٹھا لیتا ہے
بارہا ، اس نے مرا شعر سراہا ، آہا
میری آنکھوں کے کناروں کو بھی روشن کر دے
دن کے سورج ، اے مری رات کے ماہا ، آہا
زخم بخشے ہیں تری یاد کی سسکاری نے
رکھ دے ہونٹوں پہ کوئی پھول سا پھاہا ، آہا
کتنے موقعوں پہ ، مرے دل نے دھڑکنا چھوڑا
بارہا تو نے مرے جی کو تراہا ، آہا
منہ سے میرے نہیں نکلا کبھی ، آہا آہا
Published inGazals
Be First to Comment