Skip to content

قلم ، کاغذ ، تخیل اور کتابیں بیچ سکتی ہوں

قلم ، کاغذ ، تخیل اور کتابیں بیچ سکتی ہوں
پڑی مشکل تو گھر کی ساری چیزیں بیچ سکتی ہوں

مجھے قسطوں میں اپنی زندگی نیلام کرنی ہے
میں بھر بھر کے غباروں میں یہ سانسیں بیچ سکتی ہوں

پرندوں سے مرا جھگڑا ہے ، ان کے گھر اجاڑوں گی
اگر یہ پیڑ میرا ہے میں شاخیں بیچ سکتی ہوں

مرے کاسے میں بھی خیرات پڑ جائے محبت کی
سنو درویش کیا میں بھی دعائیں بیچ سکتی ہوں ؟

تمہارے بعد اب کس کو بصارت کی طلب ہوگی ؟
مناسب دام مل جائیں تو آنکھیں بیچ سکتی ہوں

بتائیں مفتیانِ علم و دانش میرے بچوں پر
اگر فاقہ مسلط ہو ، میں غزلیں بیچ سکتی ہوں ؟

کومل جوئیہ

Published inGazals

Be First to Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

%d bloggers like this: